فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی برقراری ایک بڑا چیلنج:مسلم مجلس مشاورت

آئین اور ثقافتی شناخت کے تحفظ کے لیے مشترکہ کوشش ‌‌ضروری

نئی دہلی :(دعوت نیوزڈیسک)

20 ؍اور21؍ مئی کو دہلی میں دو روزہ کنونشن۔ عمائدین ملّت کی پریس کانفرنس
فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی برقراری، دستور کی بالا دستی اور ثقافتی شناخت کا تحفظ موجودہ حالات میں ملک کو درپیش اہم چیلنجز ہیں جن سے مشترکہ طور پر نمٹنے کی ضرورت ہے۔یہ بات کل ہند مجلس مشاورت کے ہیڈ آفس ابو الفضل انکلیو ، نئی دہلی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہی گئی جس میں مسلم مجلس مشاورت کے صدر جناب نوید حامد ، امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی، جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر اصغرعلی امام مہدی سلفی ، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ایکزیکٹیو ممبر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، مجلس مشاورت کے نائب صدر ملک ممعتصم خاں اور مجلس مشاورت کے جنرل سکریٹری مولانا عبد الحمید نعمان نے شرکت کی ۔ مجلس مشاورت کے صدر جناب نوید حامد نے کہا : ’’ ملت کا وفاقی ادارہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت مسلمانوں کی دیگر مختلف دینی و ملی جماعتوں کے ساتھ مل کر ایک دو روزہ کنونشن 20، 21 مئی 2022 کو دہلی میں منعقد کرنے جارہا ہے۔ اس کانفرنس میں ملک کے گوشہ گوشہ سے ملت کے متعدد قائدین ، مقتدر علماء ، اہم پارلیمانی نمائندے ،بیوروکریٹس ،ماہرین قانون اور منتخب صحافی حضرات کے علاوہ دانشوران قوم و ملت شرکت کریں گے۔ کانفرنس کا افتتاحی اجلاس بدھ ، 20 مئی کو تین بجے انڈیا اسلامک کلچر سینٹر میں منعقد ہوگا۔ یہ ایک عمومی اجلاس ہوگا۔آج کی کانفرنس اسی کنونشن کے اغراض مقاصد کو بتانے کے لئے منعقد کی گئی ہے‘‘۔ جناب نوید حامد نے حالات حاضرہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کے شہریوں کے سامنے متعدد مسائل اور چیلنجز ہیں جن میں اقتصادی بد حالی ، بے روزگاری اور امن و امان کی صورت حال خطرناک صورت اختیار کرچکی ہے۔اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ امیرو غریب کے درمیان حکومت کے فیصلوں کے نتیجے میں خلیج بڑھتی ہی جارہی ہے۔ ایسے قانون بنائے جارہے ہیں جو ملک کو کارپوریٹ اسٹیٹ میں بدل دیں گے ۔ نفرت کا ماحول پیدا ہورہاہے اور یہ نفرت روز افزوں بڑھتی ہی جارہی ہے۔ملک کے اندر حقوق انسانی اور اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کو لے کر پوری دنیا میں تشویش پائی جارہی ہے۔اس صورت حال سے نمٹنے کے لئے مذکورہ نیشنل کنونشن منعقد کیا جارہا ہے جس میں زندگی کے مختلف شعبہ جات زیر بحث ہوں گے اور ملک کی جمہوریت کی بقاء و تحفظ کے لئے لائحہ عمل تیار ہوگا اور آئینی دائرے میں رہتے ہوئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جائیں گے۔
کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ہند نے کہا ’’ اس وقت ہمارے ملک کے لیے ایک سنہری موقع تھا کہ ہم تیزی سے ترقی کررہے تھے، ہم ان مواقع کا بہتر استعمال کرتے تو دنیا میں ایک بڑی طاقت بن کر ابھرتے ۔لیکن ہم نے اس کا فائدہ نہیں اٹھایا ،ہم نے ان مواقع کو کمزور کیااور انہیں ایک دوسری سمت میں لے گئے۔لہٰذا یہاں فرقہ وارانہ فساات، تقسیم و تفریق ، امتیازات، منافرت پیدا کرنے اور بنیادی اشوز سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوششیں ہوئیں۔یہ ساری کوششیں ہمارے ملک کی ترقی کے لیے پیروں کی زنجیر بن گئیں اور ہماری ترقی رک گئی۔ایسے ماحول میں سنجیدہ لوگوں کا خاموش رہنا بالکل جائز نہیں ہے۔ہمیں سوچنا ہے کہ ان حالات کو ہم کیسے بدلیں اور ان سنہرے مواقع کا اپنی ترقی کے لئے کیسے استعمال کریں۔ملک میں نفرت کی جو لہر پیدا کی گئی ہے اس کو کیسے روکیں؟ اسی مقصد کے لئے مذکورہ کانفرنس منعقد کی جارہی ہے۔ یہاں موجود صحافیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس پیغام کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں ۔‘‘ امیر جمعیت اہل حدیث ہند نے کہا کہ ملک کے جو حالات ہیں ،انہیں دیکھتے ہوئے تمام ملی تنظیموں ، علمی ماہرین اور با شعور شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان حالات کو بدل کر بہتر رخ پر لے جانے کی بھرپور کوشش کریں ، ساتھ ہی میڈیا کا ایک طبقہ منفی رپورٹنگ کرکے حالات کو مزید خراب کررہا ہے ۔اس رجحان کو بدلنے کی سخت ضرورت ہے ۔ غیر جانبدار میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ صحیح رپورٹنگ کرکے ملک کو برے حالات کی طرف جانے سے روکنے میں مددگاربنے۔سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ ملک کے حالات انتہائی تذبذب کا شکار ہیں ۔اس تذبذب سے باہر نکالنے اور دستوری بالادستی کو بچانے کے لئے ہم سب کو مشترکہ کوشش کرنی ہوگی۔ کانفرنس کے آخر میں صحافیوں نے متعدد سوالات کئے جن کے جوابات جناب امیر جماعت اسلامی ہند ، جناب نوید حامد اور جناب قاسم رسول الیاس نے دیئے۔ صحافیوں کے سوالات کے درمیان امیرجماعت اسلامی ہند نے کہا کہ آج کی یہ پریس کانفرنس آئندہ منعقد ہونے والے کنونشن کی اطلاعات دینے کے لئے منعقد کی گئی ہے لہٰذا سوالات و جوابات کا سیشن اُسی موقع پر رکھا جائے گا اور تب تفصیل کے ساتھ تمام سوالات کے جوابات دیئے جائیں گے۔
مجلس مشاورت کی جانب سے فراہم کردہ پریس نوٹ میں کہا گیا کہ ہمارا ملک عزیز اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزررہا ہے۔ ملک کے شہریوں کے سامنے سب سے بڑا چیلنج دستوری بالادستی کو بچانا ، تاریخی ثقافتی شناخت کو باقی رکھنا، سماج کے مختلف فرقوں کے درمیان فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنا اسی طرح تصور ہندوستان کو اس کی اصل حیثیت پر برقرار رکھنا بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ ملک کے مذکورہ بالا حالات پر غور و خوض کرنے کے لئے آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت ، جماعت اسلامی ہند، مرکزی جمعیت اہل حدیث، آل انڈیا مومن کانفرنس، انڈین یونین مسلم لیگ، اتحاد ملت کانفرنس ، کل ہند مسلم پسماندہ طبقات کی تنظیموں ، تعمیر ملت حیدرآباد، علماء بورڈ ممبئی ، مسلم منتر کھڑگم تامل ناڈو کے ساتھ مل کر مذکورہ دو روزہ کنونشن منعقد کررہی ہے جس میں ملک کے متعدد نامور اشخاص موجود ہوں گے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  22 تا 28 مئی  2022