اسکول میں ایئرگن ٹریننگ کیمپ: پی ایف آئی نے بجرنگ دل کے خلاف شکایت درج کرائی، سابق وزیر اعلیٰ سدارمیا نے بجرنگ دل کے لیڈروں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا

بنگلورو، مئی 18: پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) نے منگل (17 مئی 2022) کو کرناٹک پولیس میں دائیں بازو کی ہندو عسکریت پسند تنظیم بجرنگ دل کی طرف سے جنوبی کرناٹک سے متصل ساؤتھ کرناٹک میں کوڈاگو ضلع کے پونم پیٹ قصبے کے ایک اسکول گراؤنڈ پر منعقد کیے گئے تربیتی کیمپ کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔

5 مئی سے 11 مئی (2022) کے درمیان منعقد ہونے والے اس تربیتی کیمپ میں 100 سے زائد نوجوانوں نے حصہ لیا۔ شرکا نے 10 مئی کو ایک جلوس بھی نکالا۔

پی ایف آئی ممبر ابراہیم کی طرف سے شکایت درج کرائے جانے کے بعد کرناٹک پولس حرکت میں آگئی اور معاملے کی تحقیقات شروع کردی۔ پولیس نے کرناٹک کے محکمۂ تعلیم سے پوچھا ہے کہ کیا اسکول کو اجازت دی گئی تھی کہ اسکول کے میدان کو کسی ایسے پروگرام کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی جائے جہاں ایئر گن کی تربیت فراہم کی گئی ہو۔

ابراہیم نے اپنی شکایت میں دعویٰ کیا ہے کہ کیمپ میں شرکا کو ایئرگنز استعمال کرنے کی تربیت دی گئی تھی اور انھوں نے اس معاملے کی مکمل انکوائری اور تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

کرناٹک کانگریس بھی نے بجرنگ دل کے رہنماؤں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے، جنھوں نے اسکول کے احاطے میں نوجوان طلبا کو ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت دی تھی۔

کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ اور قائد حزب اختلاف 73 سالہ سدارمیا نے کہا ’’نوجوان ارکان کو ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت دے کر بجرنگ دل نے ہماری قانون کو چیلنج کیا ہے۔ کیا ہمارے پاس کرناٹک میں وزیر داخلہ یا وزیر تعلیم ہے؟ کیا حکومت ابھی تک زندہ ہے؟‘‘

کیمپ میں تین ایم ایل ایز کی شرکت کا حوالہ دیتے ہوئے سدارمیا نے سوال کیا ’’ایم ایل اے ایم پی اپاچو (مڈیکیری سے) اور کے جی بوپیا (ویراج پیٹھ سے) اور ایم ایل سی سوجا کشلپا (کوڈاگو سے) نے بجرنگ دل کے ’’شوریہ پرشکشن ورگا‘‘ پروگرام میں شرکت کی۔ کیا ان کی ہمارے آئین سے کوئی وابستگی ہے؟‘‘

ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت کو ’’غیر قانونی‘‘ بتاتے ہوئے سدارمیا نے مطالبہ کیا کہ کرناٹک کے وزیر داخلہ کو بجرنگ دل کے لیڈروں کے خلاف شکایت درج کر کے انھیں گرفتار کرنا چاہیے۔ انھوں نے وزیر تعلیم بی سی ناگیش سے بھی کہا کہ وہ بجرنگ دل کو غیر قانونی سرگرمیوں کو منظم کرنے کی اجازت دینے پر اسکول حکام کے خلاف بھی کارروائی کریں۔

دریں اثنا ابراہیم کی شکایت اور کانگریس کے حملے کے بعد کرناٹک میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت دفاعی انداز میں چلی گئی ہے۔

کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومئی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت غیر قانونی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دے گی۔

تاہم چکمگلور اسمبلی حلقہ سے بی جے پی کے ایم ایل اے اور پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری سی ٹی روی نے یہ کہتے ہوئے اس کا دفاع کیا کہ یہ کیمپ اپنے دفاع کے کورس کا حصہ ہے۔ روی نے کہا ’’گروپ کو بم اور اے کے 47 استعمال کرنے کے بارے میں تربیت نہیں دی جا رہی تھی۔ بجرنگ دل کے کارکن ہر سال اپنے دفاع کی تربیت سے گزرتے ہیں۔‘‘

سری رام سینا کی بنیاد گزار تنظیم راشٹریہ ہندو سینا کے سربراہ پرمود متھالک نے بھی کیمپ کا یہ کہہ کر دفاع کیا کہ اپنے دفاع کی تربیت غلط نہیں ہے۔

دریں اثنا بجرنگ دل کا کہنا ہے کہ اس نے قانون اور آرمس ایکٹ کی خلاف ورزی نہیں کی ہے کیوں کہ آرمس ایکٹ ایئرگن یا ترشول کا احاطہ نہیں کرتا ہے۔

لیکن کرناٹک پولس نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔