متھرا :ناموں میں معمولی فرق کی وجہ سے افسران نےمسلم رائے دہندگان کو ووٹنگ سے روک دیا

متھر میں سب سے کم ووٹنگ فیصد پر مسلم رائے دہندگان نے لگایا الزام ،ہندو ووٹروں کو کوئی پریشانی نہیں ہوئی

نئی دہلی ،02 مئی :۔

گزشتہ دنوں 26 اپریل کو لوک سبھا انتخابات 2024 کے دوسرے مرحلے کی پولنگ عمل میں آئی ۔اس دوسرے مرحلے کی پولنگ میں کئی ریکارڈ قائم ہوئے جس میں ایک خراب ریکارڈ متھرا کے نام بھی درج رہا جس میں سب سے کم پولنگ کا ریکارڈ متھرا کے نام رہا ۔سب سے زیادہ ووٹنگ 64 فیصد امروہہ لوک سبھا حلقے میں ریکارڈ کیا گیا او ر سب سے کم 49.29 فیصد ووٹنگ کا ریکارڈ متھرا کے نام رہا۔انتہائی کم ووٹنگ پر مختلف حلقوں میں بحث بھی ہوئی ۔دریں اثنا ایک حیران کن واقعہ بھی سامنے آ رہا ہے جہاں  یہ بات موضوع بحث ہے کہ بڑے پیمانے پر ووٹروں کو ووٹ ڈالنے سے روک دیا گیا ۔یا تو ان کے نام میں معمولی فرق تھا یا کوئی اور وجہ بتا کر انہیں پولنگ بوتھ سے بے رنگ لوٹا دیا گیا۔خاص طور پر ایسے صورت حال کا سامنا مسلم ووٹروں کو کرنا پڑا۔

رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کے متھرا حلقے میں، مسلم ووٹروں کا الزام ہے کہ حالیہ لوک سبھا انتخابات کے دوران بوتھ سطح کے افسران نے ان کو ووٹ دینے سے روک دیا۔جبکہ ایک رپورٹ کے مطابق ہندو باشندوں  کو  اس طرح کے مسائل  کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

متھرا کی مقامی ووٹر جمرول نیشا(74) نے دعویٰ کیا کہ ان کے خاندان کے نو افراد میں سے کسی کو بھی پولنگ کے دن سے پہلے ووٹر سلپ نہیں ملی۔ بوتھ پر ووٹر لسٹ میں ان کا نام پائے جانے کے باوجود نان میں معمولی فرق کی وجہ سے انہیں  ووٹ ڈالنے کا موقع نہیں دیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ”  انہوں نے مجھے بتایا کہ رول میں میرا نام صرف ‘جمرول’ کے طور پر درج تھا، نہ کہ جمرول نیشا ۔جبکہ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر ووٹر لسٹ میں جمرالنشا کا پورا نام درج ہے۔

انہوں نے بتایا کہ "اس معاملے پر میں نے ان سے بحث کرنے کی کوشش کی، لیکن وہاں کے پولیس افسران نے مجھے طعنہ دیتے ہوئے کہا، ‘اتنے بزرگ ہو گئی ہے ، یہاں کھڑے ہو کر سارا دن بحث کروگی؟’ اس لیے میں وہاں سے چلی گئی،”

متھرا میں ووٹر ٹرن آؤٹ 49.9% رہا، جو گزشتہ دو دہائیوں میں سب سے کم ہے اور اتر پردیش کے تمام انتخابی حلقوں میں سب سے کم ہے۔ مسلم ووٹرز اس کم ٹرن آؤٹ کی وجہ مختلف رکاوٹوں کو قرار دیتے ہیں جن میں ووٹر سلپس کی ناقص تقسیم اور ووٹر لسٹ میں تضادات شامل ہیں۔اس کے برعکس، ہندو  ووٹروں  نے ہموار ووٹنگ کے تجربات کی اطلاع دی، مول چند نے کہا کہ ان کے خاندان کو کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور انہیں وقت پر ووٹر سلپس موصول ہوئیں۔ اس کے علاوہ  محمد صابو اور شبیر علی سمیت کئی مسلم ووٹروں نے ووٹر لسٹ میں ناموں کی کمی کی وجہ سے اپنے ووٹ کاسٹ کرنے میں ناکامی پر مایوسی کا اظہار کیا۔

سابو نے بتایا کہ”میں اس بار ووٹ نہیں دے سکا کیونکہ اسٹیشن کے منیجر نے کہا کہ میرا نام رول میں نہیں ہے۔ وہ 30 منٹ تک فائلوں کو دیکھتا رہا، لیکن اسے میرا نام نہیں مل سکا،” سابو نے کہا، "اس سے پہلے کبھی لوک سبھا یا ودھان سبھا کے الیکشن میں ایسا نہیں ہوا تھا۔  ہمارے خاندان میں پانچ ووٹر ہیں۔ لیکن ہم میں سے صرف تین ووٹ دے سکے،‘‘