مدھیہ پردیش کے نیمچ قصبے میں درگاہ کے قریب مورتی نصب کرنے پر فرقہ وارانہ جھڑپیں

نئی دہلی، مئی 17: ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق مدھیہ پردیش کے نیمچ میں ضلعی انتظامیہ نے پیر کی رات ہندو اور مسلم گروپوں کے درمیان قصبے میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کے تحت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ پابندیوں کے تحت پانچ سے زیادہ افراد کو جمع ہونے کی اجازت نہیں ہے۔

شہر کے پرانی کچہری علاقے میں ایک درگاہ کے قریب ہندو دیوتا ہنومان کی مورتی کی تنصیب پر تنازعہ کے باعث تشدد پھوٹ پڑا۔

دی کوئنٹ کے مطابق نیمچ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سورج ورما نے کہا کہ نامعلوم افراد نے اس وقت پتھراؤ کیا جب پولیس معاملے کو حل کرنے کے لیے دونوں گروپوں کے ساتھ بات چیت کر رہی تھی۔ اہلکار نے بتایا کہ دونوں گروپوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا اور دو سے تین موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچایا۔ انھوں نے کہا کہ جھڑپوں میں یونس نامی لڑکا زخمی ہوا، جسے بعد میں ہسپتال لے جایا گیا۔

ضلعی انتظامیہ نے بغیر اجازت پروگراموں یا ریلیوں کے انعقاد پر بھی پابندی عائد کر دی ہے اور ایسی تقریبات کے حوالے سے کسی قسم کا اعلان کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔

پولیس سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ اس معاملے میں چار مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان میں سے دو ہندوؤں کی شکایت کی بنیاد پر درج کیے گئے، ایک مسلمانوں کی شکایت کی بنیاد پر اور ایک مقدمہ ازخود درج کیا گیا ہے۔

ورما نے کہا کہ پولیس نے تفتیش کے حصے کے طور پر نو افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’تفتیش جاری ہے اور مزید افراد کو حراست میں لیا جا سکتا ہے۔ بُت کی تنصیب کی وجہ سے پہلی نظر میں یہ ایک پہلے سے منصوبہ بند واقعہ لگتا ہے۔ تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ سازش ہے یا نہیں۔‘‘

کانگریس لیڈر دگ وجے سنگھ نے ٹویٹر پر تشدد کی ویڈیوز کی ایک سیریز پوسٹ کی اور لکھا کہ انھوں نے اس معاملے پر ضلع کلکٹر اور پولیس سپرنٹنڈنٹ سے بات کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکام نے انھیں یقین دلایا ہے کہ مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

کانگریس لیڈر نے دعویٰ کیا کہ ضلع انتظامیہ نے انھیں بتایا تھا کہ ہنومان کی مورتی بغیر اجازت کے رکھی گئی ہے۔

نیمچ میں تشدد ریاست کے کھرگون قصبے میں فرقہ وارانہ تصادم کے صرف ایک ماہ بعد ہوا ہے۔ تب تشدد میں ایک شخص ہلاک اور کم از کم 24 زخمی ہوئے تھے۔ کھرگون میں یہ جھڑپیں اس وقت ہوئیں جب 10 اپریل کو رام نومی کے جلوس پر کچھ لوگوں نے مبینہ طور پر پتھراؤ کیا تھا۔