بنگلور میں ایک کالج نے مبینہ طور پر سکھ لڑکی سے پگڑی اتارنے کو کہا، ہائی کورٹ کے حکم کا حوالہ دیا

نئی دہلی، فروری 24: ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق بنگلورو کے ایک کالج نے مبینہ طور پر ایک 17 سالہ سکھ لڑکی کو کرناٹک ہائی کورٹ کے تعلیمی اداروں میں مذہبی لباس پر پابندی کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی ٹربن (پگڑی) اتارنے کو کہا۔

کالج نے ہائی کورٹ کی تین ججوں کی بنچ کی ہدایت کا حوالہ دیا تھا جس میں کرناٹک کے طلبا کو اگلے حکم تک اسکولوں اور کالجوں میں ’’مذہبی لباس‘‘ پہننے سے روک دیا گیا تھا۔ عدالت ان مسلم طالبات کی درخواستوں پر سماعت کر رہی ہے، جو تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے کے اپنے حق کے لیے لڑ رہی ہیں۔

حکم کا حوالہ دیتے ہوئے بنگلورو کے ماؤنٹ کارمل پری یونیورسٹی کالج نے مبینہ طور پر ایک امرت دھاری سکھ لڑکی (بپتسمہ یافتہ) سکھ سے دو مواقع پر اپنی پگڑی اتارنے کو کہا۔ ایسا پہلا موقع 16 فروری کو تھا۔ اس وقت لڑکی نے مبینہ طور پر اپنی پگڑی اتارنے سے انکار کر دیا تھا۔

لڑکی کالج میں اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کی صدر ہے۔

اس کے بعد کالج کے حکام نے اس کے والد سے بات کی اور کہا کہ وہ سکھوں کے لیے پگڑی کی اہمیت کو سمجھتے ہیں، لیکن انھیں عدالت کے حکم پر عمل کرنا پڑا۔

دی کوئنٹ کی خبر کے مطابق لڑکی کے والد نے بعد میں شہر کے السور علاقے میں سری گرو سنگھ سبھا کے ایڈمنسٹریٹر کو اس معاملے پر ایک خط لکھا۔ انھوں نے کہا ’’کسی سکھ سے اپنی دستار [پگڑی] اتارنے کے لیے کہنا ایک سکھ اور پوری سکھ برادری کی بڑی توہین ہے۔‘‘

انھوں نے کہا کہ اس واقعہ سے ان کے خاندان کو صدمہ پہنچا ہے اور انھوں نے کرناٹک حکومت اور ہائی کورٹ سے اس موضوع پر وضاحت جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

انھوں نے کہا ’’ہم ان مسلم لڑکیوں/خواتین کے ساتھ بھی کھڑے ہیں جو اپنے عقیدے کے حصے کے طور پر اسکارف/دوپٹہ سے اپنا سر ڈھانپنا چاہتی ہیں اور حکام سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ انھیں ایسا کرنے کی اجازت دیں جیسا کہ ہمارے ملک میں پہلے سے ہی رائج ہے اور اس سے دوسرے لوگوں کو کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔‘‘

دریں اثنا ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق منگلورو میں ایک چھ سالہ طالب علم کا ایک سکول میں داخلہ دینے سے صرف اس لیے انکار کر دیا گیا کیوں کہ اس نے پٹکا (پگڑی) پہن رکھی تھی۔ اسکول حکام نے والدین سے کہا ہے کہ وہ 28 فروری تک انتظار کریں، تاکہ وہ یہ فیصلہ کرسکیں کہ آیا وہ پگڑی والے طالب علم کو داخلہ دے سکتے ہیں یا نہیں۔