کرناٹک حکومت نے سرکاری خدمات کے لیے بھرتی کے امتحانات میں حجاب پہننے کی اجازت دی

نئی دہلی، اکتوبر 23: کرناٹک حکومت سرکاری خدمات میں بھرتی کے امتحانات کے دوران امیدواروں کو حجاب پہننے کی اجازت دے گی۔

ریاست کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر ایم سی سدھاکر نے کہا کہ سر پر اسکارف باندھنے کی اجازت نہ دینا افراد کے حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہوگا۔ اس فیصلے کا اعلان 28 اور 29 اکتوبر کو ہونے والے متعدد سرکاری خدمات میں بھرتی کے امتحانات سے پہلے کیا گیا ہے۔

پچھلے سال فروری میں کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی سابقہ حکومت نے ایک حکم کے ذریعے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی عائد کر دی تھی، جس میں ایسے لباس کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا جو ’’مساوات، سالمیت اور امن عامہ کو متاثر کرتے ہیں۔‘‘

اس کے بعد دسمبر 2021 میں اڈوپی کے ایک کالج نے چھ لڑکیوں کو اسکارف پہن کر کلاس میں جانے سے روک دیا۔ لڑکیوں نے کالج میں احتجاج کیا اور جلد ہی اس طرح کے مظاہرے ریاست کے دیگر حصوں میں پھیل گئے۔

لڑکیوں نے اس حکم کو کرناٹک ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جس نے اس پابندی کو برقرار رکھا۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حجاب پہننا اسلام کے لیے ضروری نہیں ہے۔

اس کے بعد اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا، جس نے اکتوبر 2022 میں الگ الگ فیصلہ سنایا۔ دو ججوں کی بنچ نے کہا کہ یہ معاملہ چیف جسٹس کے سامنے رکھا جائے گا تاکہ وہ مستقبل کے لائحہ عمل پر اپنی ہدایات دیں۔ سپریم کورٹ نے ابھی تک اس معاملے کی سماعت کے لیے بینچ تشکیل نہیں دیا ہے۔

مئی میں ریاست میں کانگریس کے اسمبلی انتخابات جیتنے کے بعد پارٹی کی واحد مسلم خاتون ایم ایل اے کنیز فاطمہ نے کہا تھا کہ حجاب پر پابندی ہٹا دی جائے گی۔