تمل ناڈو کو کاویری ندی کا پانی دینے کے کرناٹک حکومت کے فیصلے کے خلاف بنگلورو میں احتجاج

نئی دہلی، ستمبر 26: کاویری ندی سے تمل ناڈو میں پانی چھوڑنے کے کرناٹک حکومت کے فیصلے کے خلاف منگل کو کسان تنظیموں نے بنگلورو میں ہڑتال کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ احتجاج کے دوران کئی مظاہرین کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔

کرناٹک جل سمرکشن سمیتی، کسانوں کی انجمنوں کی ایک چھتری تنظیم، اور کسان لیڈر کوروبورو شانتھا کمار کی قیادت میں دیگر تنظیموں نے صبح 6 بجے سے شام 6 بجے کے درمیان بند کی کال دی تھی۔

اس بند کو بھارتیہ جنتا پارٹی اور جنتا دل (سیکولر) کی حمایت حاصل تھی۔

کاویری کے پانی کی تقسیم پر تمل ناڈو اور کرناٹک کے درمیان دیرینہ تنازعہ چلا آ رہا ہے۔ یہ تنازعہ 1892 اور 1924 میں سابق مدراس پریذیڈنسی اور میسور کی شاہی ریاست کے درمیان دو معاہدوں سے متعلق ہے۔

شانتھا کمار اور کسانوں کی چھتری تنظیم کے کئی دیگر رہنماؤں کو پولیس نے بنگلورو کے میسور بینک سرکل علاقے میں اس وقت حراست میں لے لیا جب وہ ٹاؤن ہال کی طرف احتجاجی مارچ کر رہے تھے۔

دیگر مظاہرین کو ٹاؤن ہال کے قریب سے حراست میں لے لیا گیا۔

بنگلورو کے پولیس کمشنر بی دیانند نے کہا کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پیر کی آدھی رات سے منگل کی آدھی رات تک پورے شہر میں پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ تقریباً 100 پلاٹون اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

کسان رہنماؤں نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے احتجاج کو روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا ہے۔

دریں اثنا شہر کے اسکولوں اور کالجوں میں بھی منگل کو عام تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا۔ کئی نجی فرموں نے اپنے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کو کہا۔ شہر کے کچھ مالز نے بھی خود کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

احتجاج سے پہلے وزیر اعلیٰ سدارامیا اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے پیر کو کہا تھا کہ حکومت احتجاج کو نہیں روکے گی، لیکن امن برقرار رکھا جانا چاہیے۔

یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب سپریم کورٹ نے 21 ستمبر کو کاویری واٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے اس حکم کو برقرار رکھا، جس میں کرناٹک حکومت کو 27 ستمبر تک تمل ناڈو کو روزانہ 5,000 کیوسک پانی چھوڑنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

تمل ناڈو نے دریائے کاویری کے پانی میں اپنے موجودہ حصہ کو 5,000 کیوسک یومیہ سے بڑھا کر 7,200 کیوسک روزانہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ نے اس کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

کرناٹک حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ روزانہ 5,000 کیوسک پانی کی فراہمی کا انتظامی اتھارٹی کا حکم ریاست کے ’’مفاد کے خلاف‘‘ ہے، لیکن اس کی تعمیل کی جا رہی ہے۔ ریاست نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ جنوب مغربی مانسون کی ناکامی کی وجہ سے گذشتہ 15 دنوں میں صورت حال مزید خراب ہوئی ہے۔

معلوم ہو کہ مرکزی حکومت نے 1990 میں کاویری واٹر ڈسپیوٹ ٹریبونل قائم کیا تھا، جس نے 2007 میں اپنا فیصلہ سنایا۔ ٹریبونل نے تمل ناڈو کو سالانہ 419 ہزار ملین مکعب فٹ اور کرناٹک کو 270 ہزار ملین مکعب فٹ پانی مختص کیا۔

تاہم اس سے تنازعہ حل نہیں ہوا کیوں کہ تمل ناڈو اور کرناٹک دونوں نے اس فیصلے پر نظرثانی کی درخواستیں دائر کیں۔

جس کے بعد سپریم کورٹ نے فروری 2018 میں مرکز سے کہا کہ وہ ٹریبونل کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے ایک ماہ کے اندر کاویری واٹر مینجمنٹ اتھارٹی قائم کرے۔