ممبر اسمبلی امانت اللہ خان کو راحت ،دہلی وقف بورڈ منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت

دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ نے نے امانت اللہ خان کو 15000 روپے کے مچلکے پر ضمانت دی

نئی دہلی، 27 اپریل:

دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ نے وقف بورڈ کی بھرتی سے متعلق منی لانڈرنگ معاملے میں ای ڈی کے جاری کردہ سمن کو نظر انداز کرنے کے معاملے میں عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان کو ضمانت دے دی ہے۔ ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ دویہ ملہوترا نے امانت اللہ خان کو 15000 روپے کے مچلکے پر ضمانت دی۔

آج سماعت کے دوران امانت اللہ خان عدالت میں پیش ہوئے۔ ای ڈی کی شکایت پر 9 اپریل کو عدالت نے امانت اللہ خان کو پیش ہونے کے لیے سمن جاری کیا تھا۔

دراصل، ای ڈی نے ایک عرضی داخل کرتے ہوئے کہا ہے کہ امانت اللہ خان کو منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 50 کے تحت دہلی وقف بورڈ کی بھرتی میں بے ضابطگیوں سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا تھا، لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔ ای ڈی نے کہا تھا کہ امانت اللہ خان تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے ہیں۔ اس سے قبل 11 مارچ کو دہلی ہائی کورٹ نے امانت اللہ خان کی پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ ای ڈی کے مطابق، امانت اللہ خان نے مجرمانہ سرگرمیوں سے بھاری دولت حاصل کی اور اپنے ساتھیوں کے نام غیر منقولہ جائیداد خریدی۔ چھاپے کے دوران کئی دستاویزات اور ڈیجیٹل شواہد ملے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ منی لانڈرنگ کے جرم میں ملوث تھے۔

راؤز ایونیو کی عدالت نے یکم مارچ کو امانت اللہ خان کی پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ جس کے بعد امانت اللہ نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیلیں کیں لیکن انہیں کوئی ریلیف نہیں ملا۔ راو ¿ز ایونیو کورٹ نے ای ڈی کی طرف سے دائر چارج شیٹ کا نوٹس لیا ہے۔ ای ڈی نے 09 جنوری کو چارج شیٹ داخل کی تھی۔ تقریباً پانچ ہزار صفحات کی چارج شیٹ میں ای ڈی نے جن لوگوں پر الزام لگایا ہے ان میں جاوید امام صدیقی، داو ¿د ناصر، کوثر امام صدیقی اور ذیشان حیدر شامل ہیں۔ ای ڈی نے پارٹنرشپ فرم اسکائی پاور کو بھی ملزم بنایا ہے۔

ای ڈی کے مطابق یہ معاملہ 13 کروڑ 40 لاکھ روپے کی زمین کی فروخت سے متعلق ہے۔ امانت اللہ خان کی نامعلوم ذرائع سے حاصل کی گئی دولت سے زمینیں خریدی اور فروخت کی گئیں۔ ملزم کوثر امام صدیقی کی ڈائری میں 8 کروڑ روپے کی انٹری ہوئی ہے۔ جاوید امام نے یہ جائیداد سیل ڈیڈ کے ذریعے حاصل کی۔ جاوید امام نے یہ جائیداد 13 کروڑ 40 لاکھ روپے میں فروخت کی۔ اس کے لیے ذیشان حیدر نے جاوید کو نقد رقم دی۔

اس معاملے میں سی بی آئی نے پہلے کیس درج کیا تھا۔ سی بی آئی نے درج کیس میں امانت اللہ خان سمیت 11 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں 23 نومبر 2016 کو ایف آئی آر درج کی تھی۔ جانچ کے بعد سی بی آئی نے 21 اگست 2022 کو چارج شیٹ داخل کی۔ سی بی آئی کے مطابق دہلی وقف بورڈ کے سی ای او اور دیگر کنٹریکٹ پر تقرریوں میں بے ضابطگیاں کی گئیں۔

سی بی آئی کی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ ان تقرریوں کے لیے امانت اللہ خان نے محبوب عالم اور دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر سازش کی، جنہیں وقف بورڈ میں مختلف عہدوں پر تعینات کیا گیا تھا۔ چارج شیٹ کے مطابق یہ تقرریاں من مانی کی گئیں اور امانت اللہ اور محبوب عالم نے اپنے عہدوں کا غلط استعمال کیا۔