جودھپور میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے بعد سماجی تنظیموں کا دورہ

فسادی عناصر پر کڑی نظررکھی جائے۔مقامی عوام سے ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل

رحیم خان

رحیم خان
فورم فار ڈیموکریسی اینڈ کمیونل ایمٹی (ایف ڈی سی اے) کے ریاستی نائب صدر ٹی سی راہل کی قیادت میں ایک مشترکہ وفد نے مصیبت زدہ جودھ پور کا دورہ کیا۔ اس وفد میں ریاستی نائب صدر ٹی سی راہل کے علاوہ جماعت اسلامی ہند کے ریاستی جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد اقبال صدیقی، اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (APCR) کے ریاستی جنرل سکریٹری مزمل رضوی، راجستھان ناگرک منچ کے جنرل سکریٹری بسنت ہریانہ، ویلفیئر پارٹی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد اقبال صدیقی، پارٹی کے راجستھان یونٹ کے ریاستی صدر وقار احمد خان اور سماجی کارکن لالہ رام شامل تھے۔ مقامی سماجی کارکنوں، عتیق احمد ایڈووکیٹ، ذاکر بہلم اور ارشد علی نے اس دورے میں تعاون کیا۔
وفد نے شہر کے سینئر وکلاء سے ملاقات کر کے قانونی پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا اور شہر کے مسائل زدہ علاقوں میں جا کر عام لوگوں سے ملاقات کی۔
وفد کے مشاہدات اس طرح رہے:
1. شہر میں مختلف فرقوں کے درمیان پہلے سے ہی ہم آہنگی اور بھائی چارہ ہے اور ان کے کاروبار بھی ایک دوسرے پر منحصر ہیں۔
2. وفد کے ساتھ بات چیت کے دوران، ہندو اور مسلم دونوں برادریوں کے لوگوں نے باہمی تعاون کے جذبے کا اظہار کیا۔
3. مسلم اکثریتی علاقوں میں رہنے والے دونوں مذاہب کے لوگوں نے یکجہتی کی بات کی اور اس فساد اور تشدد کو غیر متوقع اور افسوسناک قرار دیا۔
4. دونوں برادریوں نے پولیس کے کردار پر عمومی اطمینان کا اظہار کیا لیکن یہ بھی کہا کہ اگر پولیس مزید تیار ہوتی تو اس واقعے کو روکا جا سکتا تھا۔
پولیس کمشنر نے یقین دہانی کرائی
پولیس کمشنر نوجیوتی گوگوئی نے میٹنگ کے دوران یقین دلایا کہ کسی بھی بے قصور کو ہراساں نہیں کیا جائے گا لیکن جو لوگ کسی بھی شکل میں قصوروار ہیں اور ان کے خلاف ثبوت ہیں انہیں بخشا نہیں جائے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ اگر کسی متاثرہ شخص کو ایف آئی آر درج کرانی ہے، چاہے وہ کسی شخص کے خلاف ہو یا خود پولیس کے خلاف، تو وہ بلا جھجک متعلقہ تھانے میں اپنی رپورٹ درج کرا سکتا ہے اور اگر پولیس افسر انکار کر دے تو ان سے بھی براہ راست رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
وفد کا حکومت سے مطالبہ
1. یہ اطمینان کی بات ہے کہ پولیس کے ساتھ چیف منسٹر اشوک گہلوت کی فوری مداخلت کی بدولت فسادات پھوٹنے سے پہلے ہی حالات پر قابو پالیا گیا۔ اگر ریاست کے دیگر مقامات پر بھی ایسا کیا جاتا تو ریاست میں بعض مقامات پر تشدد کو روکا جا سکتا تھا۔
2. اب حکومتی سطح پر بھی کوشش کی جانی چاہیے کہ جودھ پور سمیت پوری ریاست میں باہمی محبت اور ہم آہنگی کی فضا کو مضبوط کیا جائے اور اس میں سماجی اور مذہبی تنظیموں کا تعاون بھی لیا جائے۔
3. فرقہ وارانہ اور فسادی عناصر اور تنظیموں پر کڑی نظر رکھی جائے اور انہیں کسی بھی قسم کی خلل پیدا کرنے سے پہلے روکا جائے، ساتھ ہی ’نفرت انگیز تقاریر‘ کو بھی فوری طور پر مد نظر رکھا جائے۔
4. کچھ سیاسی جماعتوں کو، جو فرقہ وارانہ انتشار پھیلانے کے لیے جانی جاتی ہیں، حکومت کی طرف سے سخت وارننگ دی جانی چاہیے کہ ان کی جانب سے کسی بھی ناپسندیدہ سرگرمی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
5. مذہبی تقریبات میں غیر ضروری اور ایسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے جس سے دوسرے طبقات کسی بھی طرح متاثر ہوں۔
6. ایسے مذہبی جلوسوں اور ریلیوں کی اجازت نہ دی جائے جو پہلے سے نہیں چلے آ رہے ہیں۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  22 تا 28 مئی  2022