بہار اسمبلی میں ہنگامہ آرائی: اپوزیشن نے پولیس کو بغیر وارنٹ کے گرفتاری یا تلاشی کا اختیار دینے والے بل کے خلاف احتجاج کیا

پٹنہ، مارچ 24: بہار اسمبلی نے منگل کے روز اس وقت انتشار کا عالم دیکھا جب اپوزیشن نے پولیس کو زیادہ اختیارات دینے والے بل کے خلاف احتجاج کیا۔ راشٹریہ جنتا دل کے کارکنوں نے اسمبلی تک احتجاجی مارچ بھی کیا، جس کے بعد ان کی پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی ہوگئی اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

اسمبلی اجلاس میں بھی متعدد بار رکاوٹ دیکھنے میں آئی جب آر جے ڈی ممبران اسمبلی نے بہار اسپیشل آرمڈ پولیس بل 2021 کے خلاف نعرے بازی کی۔ اپوزیشن کے رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ اس مجوزہ قانون میں ایسی دفعات موجود ہیں جو اسپیشل آرمڈ پولیس کو بغیر وارنٹ کے تلاش اور گرفتاری کے اختیارات فراہم کریں گی۔

پی ٹی آئی کے مطابق نتیش کمار کی زیرقیادت بہار حکومت نے کہا ہے کہ اس نے ریاست کی پیچیدہ حفاظتی ضروریات سے نمٹنے کے لیے مجوزہ قانون سازی کی ہے۔

ریاستی اسمبلی میں انتشار کے باوجود منگل کی شام اس بل کو مقررہ وقت کے بہت بعد منظور کیا گیا۔ ایوان سے ہٹائے جانے کے بعد اپوزیشن کے ارکان اسمبلی عمارت کے باہر بیٹھ گئے اور نعرے بازی کی۔

ریاستی وزیر بجیندر یادو کے ذریعے بل پیش کرنے کے فوراً بعد ہی حزب اختلاف کے اراکین ایوان کے ویل تک پہنچ گئے۔ انھوں نے اسپیکر وجے کمار سنہا کے چیمبر کا گھیراؤ بھی کیا اور شدید نعرے بازی کی۔ چند سیاست دانوں نے اسپیکر کو اپنے چیمبر سے باہر جانے سے بھی روکا۔

خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس اہلکار ان اراکین اسمبلی کو وہاں سے ہٹانے کے لیے اسمبلی کے احاطے میں پہنچے، جنھوں نے اسپیکر کو باہر جانے سے روک رکھا تھا۔

ایک ویڈیو میں سیکیورٹی اہلکاروں کو اراکین اسمبلی کو گھسیٹ کر باہر لاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

دریں اثنا آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے الزام لگایا کہ اپوزیشن کے ایم ایل اے بل کے خلاف بات کرنا چاہتے ہیں لیکن ان پر حملہ کیا گیا۔ انھوں نے کہا ’’اس قانون کا مطلب ہے کہ تلاشی بغیر کسی وارنٹ کے کی جائے گی اور اگر کوئی بھی پولیس والا کچھ غلط ہونے کے یقین کے ساتھ کسی کو بھی گرفتار کرسکتا ہے۔ پھر عدالتوں اور مجسٹریٹ کا کوئی فائدہ نہیں۔‘‘

پی ٹی آئی کے مطابق تیجسوی یادو کو بھی حراست میں لیا گیا، جب انھوں نے مجوزہ قانون کے خلاف مارچ میں حصہ لیا۔ آر جے ڈی نے اس ہنگامہ آرائی کی متعدد ویڈیوز شیئر کیں، جن میں پولیس پر اپوزیشن کے ایم ایل ایز کو پیٹنے کا الزام لگایا۔

وہیں پی ٹی آئی کے مطابق بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے کہا کہ کچھ نئے اراکین اسمبلی کو پارلیمانی طرز عمل کی تربیت کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا ’’اگر اپوزیشن نے ایوان کو چلانے کی اجازت دی ہوتی تو حکومت ان کے خدشات دور کردیتی۔ لیکن اس موقع کو تباہ کر دیا گیا۔‘‘

دی ہندو کے مطابق اس سے قبل منگل کے روز پولیس نے آر جے ڈی کارکنوں کو اسمبلی میں مارچ کرنے سے روکنے کے لیے واٹر کینن اور لاٹھیوں کا استعمال کیا۔ پتھراؤ کے کچھ واقعات بھی پیش آئے، جس میں پولیس اہلکار، آر جے ڈی کارکنان اور صحافی بھی زخمی ہوئے۔

پرنٹ کی خبر کے مطابق بہار میں حزب اختلاف کا یہ بھی الزام ہے کہ یہ قانون ریاست میں پولیس کی حکمرانی کو نافذ کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ آر جے ڈی کے ایم ایل اے اودھ بہاری چودھری نے ویب سائٹ کو بتایا ’’جیسا کہ پولیس گرفتاریوں اور چھاپوں کے اصولوں کو نظر انداز کرنے کے لیے پہلے ہی بدنام ہے۔ اگر یہ بل منظور ہوا تو اس طرح کی گرفتاریوں اور چھاپوں کو قانونی حیثیت دے گا اور اس میں زیادہ ڈھٹائی سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔‘‘

ایم ایل اے نے مزید کہا ’ہم کیسے یقین کریں کہ سیاسی مخالفین یا ان کے مطالبات کے لیے احتجاج کرنے والے طبقات کے خلاف اس کا غلط استعمال نہیں کیا جائے گا۔‘‘