ایپل نے متعدد اپوزیشن رہنماؤں کو خبردار کیا ہے کہ ’’اسٹیٹ اسپانسرڈ ہیکرز‘‘ نے ان کے فون کو نشانہ بنایا ہے

نئی دہلی، اکتوبر 31: ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے کئی ہندوستانی اپوزیشن لیڈروں اور کم از کم چار صحافیوں کو خبردار کیا ہے کہ اس کا خیال ہے کہ ان کے آئی فونز کو ’’حکومت کے ذریعے اسپانسرڈ ہیکرز‘‘ نے نشانہ بنایا ہے۔

جنھوں نے X پر اعلان کیا، جو پہلے ٹویٹر کے نام سے جانا جاتا تھا، کہ انھیں ایپل سے پیغامات موصول ہوئے ہیں کہ ہیکرز ان کے آلات سے چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان میں کانگریس کے ششی تھرور، ٹی ایس سنگھ دیو، ریونت ریڈی، پون کھیرا اور سپریا شرینے شامل ہیں۔

دیگر جماعتوں کے اپوزیشن لیڈر، جنھوں نے سوشل میڈیا پر اسی طرح کے بیانات دیے ان میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما سیتارام یچوری، ترنمول کانگریس کی رکن اسمبلی مہوا موئترا، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی، شیو سینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی، سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو اور عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ راگھو چڈا شامل ہیں۔

اویسی کو چھوڑ کر تمام سیاسی قائدین کا تعلق اپوزیشن کے ’’انڈیا‘‘ نامی اتحاد سے ہے۔ یہ سبھی مودی حکومت پر تنقید کر رہے ہیں۔

تاہم مرکزی وزیر راجیو چندر شیکھر نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن پیوش گوئل کو بھی الرٹ موصول ہوا ہے۔

آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کے صدر سمیر سرن اور ڈیکن کرونیکل کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر سری رام کری نے بھی کہا کہ انھیں بھی ایپل کی جانب سے وارننگ موصول ہوئی ہے۔

دی وائر نے اطلاع دی ہے کہ اس کے بانی ایڈیٹر سدھارتھ وردراجن کو بھی اس طرح کا انتباہ موصول ہوا ہے۔ صحافی روی نائر اور ریوتی نے کہا کہ انھیں بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

تاہم مرکز نے الزام لگایا ہے کہ سیاسی جماعتیں ’’تباہ کن سیاست‘‘ کر رہی ہیں۔

اپیل کے ذریعے بھیجے گئے پیغامات میں وصول کنندگان کو متنبہ کیا گیا ہے کہ ’’اگر آپ کے آلے کو حکومت کے ذریعے اسپانسرڈ ہیکرز نے ہیک کیا ہے، تو وہ آپ کے حساس ڈیٹا، مواصلات، یا یہاں تک کہ کیمرے اور مائیکروفون تک دور سے ہی رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔‘‘

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ’’اگرچہ یہ ممکن ہے کہ یہ غلط الارم ہے، لیکن براہ کرم اس انتباہ کو سنجیدگی سے لیں۔‘‘

اپنی ویب سائٹ پر ایپل کا کہنا ہے کہ ’’روایتی سائبر کریمنلز کے برعکس، حکومت کے زیر اہتمام ہیکنگ کرنے والے بہت کم تعداد میں مخصوص افراد اور ان کے آلات کو نشانہ بنانے کے لیے غیر معمولی وسائل کا استعمال کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان حملوں کا پتہ لگانا اور انھیں روکنا مشکل ہو جاتا ہے۔ حکومتی سرپرستی میں ہونے والی ہیکنگ انتہائی پیچیدہ ہوتی ہے، جس پر لاکھوں ڈالر لاگت آتی ہے اور اکثر اوقات یہ مختصر شیلف لائف ہوتی ہے۔‘‘

تاہم بعد میں ایک وضاحت میں کمپنی نے کہا کہ وہ کسی مخصوص حکومت کے زیر اہتمام ہیکنگ کی اطلاع نہیں دے رہی ہے۔ ایپل کے ایک ترجمان نے کہا کہ کمپنی خاص طور پر یہ نہیں کہہ رہی ہے کہ ان حملوں کی ذمہ دار بھارتی حکومت ہے، لیکن انھوں نے مزید کہا کہ کمپنی اس امکان کو مسترد بھی نہیں کر رہی ہے۔

امریکی ٹیکنالوجی کمپنی نے کہا کہ وہ اس بارے میں معلومات فراہم کرنے سے اب تک قاصر ہے کہ انھیں دھمکیوں کی اطلاع جاری کرنے کی وجہ کیا ہے۔

بہر حال حزب اختلاف کے رہنماؤں نے مرکز میں بی جے پی کی قیادت والی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ انھیں نشانہ بنانے کے لیے ناجائز ذرائع استعمال کر رہی ہے اور دعویٰ کیا کہ شہریوں کی آزادیوں سے سمجھوتہ کیا جا رہا ہے۔

عام آدمی پارٹی کے قانون ساز راگھو چڈھا نے کہا کہ ایپل کی طرف سے انتباہات جنرل انتخابات سے چند ماہ قبل آئے ہیں۔

چھتیس گڑھ کے نائب وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر ٹی ایس سنگھ دیو نے پوچھا کہ کیا عوامی نمائندوں کی جاسوسی کرنا ’’ٹیکس دہندگان کے پیسے خرچ کرنے کا سب سے بہترین طریقہ ہے؟‘‘

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے پیر کو کہا کہ مرکز اڈانی گروپ کے تئیں اپنی طرف داری سے لوگوں کی توجہ ہٹا رہا ہے۔