مجھے سرینگر میں مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک ہونے والے نوعمر کے اہل خانہ سے ملنے سے روکا جا رہا ہے: محبوبہ مفتی

سرینگر، فروری 13: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے آج کہا کہ انھیں اب بھی ’’گھر میں نظربند رکھا گیا‘‘ ہے اور انھیں مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک ہونے والے نوعمر لڑکے کے اہل خانہ سے ملنے نہیں دیا جارہا ہے۔

معلوم ہو کہ ایک نوعمر لڑکا اطہر مشتاق 30 دسمبر کو سرینگر کے لاوا پورہ محلے میں مبینہ فائرنگ کے تبادلے کے دوران دو دیگر افراد کے ساتھ ہلاک ہوگیا تھا۔

محبوبہ مفتی نے نریندر مودی حکومت پر الزام لگایا کہ جموں وکشمیر میں حالات کے معمول پر ہونے کا جھوٹا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ انھیں بغیر کوئی وجہ بتائے وادی کے مختلف علاقوں کا دورہ کرنے سے روکا جارہا ہے۔

مفتی نے ٹویٹر پر لکھا ’’مبینہ طور پر فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک ہونے والے اطہر مشتاق کے اہل خانہ سے ملنے کی کوشش کرنے پر مجھے معمول کے مطابق نظربند کر دیا گیا ہے۔ اس کے والد کے ذریعے اس کی لاش کا مطالبہ کرنے پر ان کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ یہ معمول کی صورت حال حکومت ہند کشمیر کا دورہ کرنے والے یورپی یونین کے وفد کے سامنے دکھانا چاہتی ہے۔‘‘

معلوم ہو کہ 8 فروری کو جموں وکشمیر پولیس نے اطہر مشتاق کے والد مشتاق وانی اور سات دیگر افراد کے خلاف ’’مجرمانہ سازش کے تحت غیر قانونی جلوس کے انعقاد‘‘ کے الزام میں یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

اطہر مشتاق کے والد وانی دیگر لواحقین نے الزام لگایا ہے کہ اسے فوج کے ذریعے فرضی انکاؤنٹر میں مارا گیا ہے۔ حالاں کہ پولیس نے اس کی تردید کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ مارے جانے والے تینوں افراد کے عسکریت پسندوں سے تعلقات تھے۔ دریں اثنا تینوں مہلوکین کے اہل خانہ احتجاج کر رہے ہیں اور ان کی لاشوں کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

مفتی نے الزام لگایا کہ حکام نے اہل خانہ کو بتائے بغیر ان کی لاشوں کو دفن کردیا ہے۔ انھوں نے کہا ’’ایک 16 سالہ بچہ مارا گیا ہے اور اس کے بعد اس کے اہل خانہ کو اس کی آخری رسومات ادا کرنے کے حق سے انکار کرتے ہوئے اسے جلد ہی دفن کردیا گیا ہے۔‘‘

پی ڈی پی رہنما نے دعوی کیا کہ ان کے گھر کا گیٹ مقفل کردیا گیا ہے اور ان کے باہر اضافی سکیورٹی فورسز لگادی گئیں ہیں تاکہ وہ گھر سے باہر نہ نکل سکیں۔

سابق وزیر اعلی نے اپنی رہائش گاہ کے باہر سیکیورٹی عملہ کے ساتھ اپنی گفتگو کی ویڈیو بھی اپ لوڈ کی۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جب محبوبہ مفتی نے سیکیورٹی اہلکاروں سے پوچھا کہ انھیں پلوامہ جانے سے کیوں روکا جارہا ہے، تو وہ جواب دیتے ہیں کہ وہاں ایک ’’سیکیورٹی پریشانی‘‘ ہے۔

ویڈیو میں وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’آپ میری رہائش گاہ کے دروازوں کو ہمیشہ بند نہیں رکھ سکتے ہیں۔‘‘