اندور میں ’’سرکاری احکامات‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے مذہبی ہم آہنگی سے متعلق پروگرام منسوخ کر دیا گیا

نئی دہلی، مارچ 26: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق مدھیہ پردیش کے اندور شہر میں جمعہ کو مصنف شمس الاسلام، کانگریس لیڈر دگ وجے سنگھ اور دیگر شرکا پر مشتمل ایک پروگرام کو پنڈال کے انچارج حکام نے ’’سرکاری احکامات‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے منسوخ کر دیا۔

25 مارچ کو لکھے گئے خط میں ٹیکسٹائل ڈیولپمنٹ ٹرسٹ کے حکام نے، جو آڈیٹوریم چلاتا ہے، منتظمین کو بتایا کہ ’’ناگزیر وجوہات‘‘ کی بنا پر تقریب کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

دہلی یونیورسٹی کے ریٹائرڈ پروفیسر شمس الاسلام نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ وہ مذہبی ہم آہنگی کی ضرورت پر ملک بھر میں پروگرامز کا انعقاد کر رہے ہیں۔

انھوں نے نیوز چینل کو بتایا ’’کچھ لوگ ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں کرشن کے بارے میں مولانا حسرت موہانی کا نغمہ پڑھنا چاہتا ہوں۔ میں نے اسے بھوپال میں 20 جگہوں پر پڑھا ہے اور کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ لیکن وہ چاہتے ہیں کہ میں رک جاؤں‘‘۔

مصنف اشوک کمار پانڈے نے کہا ’’کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ ہم دوبارہ آئیں گے، ہم دوبارہ بات کریں گے۔ جہاں جگہ ہوگی ہم وہاں بولیں گے۔‘‘

پانڈے کے ٹویٹ کے جواب میں ایک صارف نے ٹیکسٹائل ڈیولپمنٹ ٹرسٹ کی طرف سے بھیجے گئے خط کی ایک کاپی پوسٹ کی۔

ٹیکسٹائل ڈیولپمنٹ ٹرسٹ کے سکریٹری ایم سی راوت نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ انھیں انتظامیہ سے اطلاع ملی کہ آڈیٹوریم میں تقریب منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

راوت نے کہا ’’حکومت نے ہمیں کہا کہ اس کی اجازت نہ دیں… کل اگر حکومت کہتی ہے کہ وہ اس ڈیسک پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، تو مجھے اسے دینا پڑے گا۔‘‘