’’دھارمک جن مورچہ‘‘ کے مختلف مذہبی رہنماؤں نے برادریوں میں بڑھتی ہوئی نفرت کو روکنے کے لیے کلکتہ میں فارم تشکیل دیا

نئی دہلی، دسمبر 30: مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے ملک میں بڑھتی ہوئی مذہبی اور معاشرتی منافرت کو روکنے کے لیے کولکاتا میں متحدہ مذہبی محاذ ’’دھارمک جن مورچہ‘‘ کی مغربی بنگال شاخ کا آغاز کیا۔

اس تقریب میں ملک کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی۔

اس تقریب میں جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کے ایک اعلی سطحی وفد نے بھی، جو اس کی قومی قیادت پر مشتمل تھا، شرکت کی۔

جے آئی ایچ کا تنظیم کردہ یہ مورچہ ملک میں تمام مذاہب اور برادریوں کا نمائندہ پلیٹ فارم ہے۔

اس کا بنیادی مقصد مختلف عقائد کے لوگوں کو اکٹھا کرنا اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو فروغ دینے کے لیے کام کرنا ہے۔

تقریب میں صدارتی تقریر کرتے ہوئے جے آئی ایچ کے نائب امیر پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے کہا ’’مختلف مذاہب اور عقائد کے لوگ ہندوستان میں مختلف زبانوں اور ثقافتوں کے ساتھ رہتے ہیں۔ یہ ہمارے ملک کا تنوع ہے اور اس تنوع کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔ لیکن کچھ انتہا پسند عناصر اس تنوع کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم سب کو مل کر انھیں روکنا چاہیے۔‘‘

اس پروگرام میں فادر سنجیو داس، سوامی پرمانند جی گری مہاراج، سوامی اتم نند جی مہاراج، ڈاکٹر واچن سنگھ سرل، مسٹر ورون جیوتی، محترمہ اندرانی داس گیتا، آچاریہ گوپال چھتری اور آل انڈیا موٹاولی ایسوسی ایشن کے چیئرمین سید عرفان بشیر نے شرکت کی۔ ان سب نے مشترکہ طور پر کہا کہ تشدد کسی بھی مذہب میں جائز نہیں ہے، بلکہ کچھ خود غرض افراد ملک کے ہم آہنگی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملک کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے تمام مذاہب کے رہنماؤں کو مل کر کان کرنا ہوگا۔

رام کرشن مشن کے کارکن سوامی اتم انند مہاراج کو مورچہ کا کنوینر منتخب کیا گیا۔

اس موقع پر مذہبی رہنماؤں نے بڑھتی ہوئی معاشرتی اور ذات پات کی تفریق، مذہب کے نام پر تشدد اور ملک میں موجودہ بدعنوانی کے بارے میں بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انھوں نے باہمی اتحاد کو فروغ دینے اور مل کر کام کرنے کے امکان پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔

جے آئی ایچ کے مرکزی وفد میں اس کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر کی سربراہی میں پی آر ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر مجتبیٰ فاروق، نیشنل سیکرٹری ملک معتصم خان اور اسسٹنٹ سکریٹری وثق ندیم خان شامل تھے۔ اس موقع پر مغربی بنگال جے آئی ایچ کے ریاستی صدر مولانا عبد الرفیق اور ریاستی میڈیا سیکریٹری مسیح الرحمان بھی موجود تھے۔

بعدازاں جے آئی ایچ کے وفد نے کولکاتا میں جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کے مختلف سماجی گروپوں کے نمائندوں اور دانشوروں کے ساتھ ایک میٹنگ بھی کی جس میں متعدد امور پر تبادلہ ٔخیال کیا گیا۔ انھوں نے مغربی بنگال اور ملک کے دیگر حصوں میں اقلیتوں اور قبائلیوں کے حقوق کے تحفظ پر تبادلۂ خیال کیا۔ پانی، جنگل اور زمین کو کارپوریٹس کے چنگل میں آنے سے بچانے کے لیے ایک فریم ورک بھی تیار کیا گیا تھا۔ ملک کے دیگر حصوں میں اس طرح کی چار میٹنگیں ہوچکی ہیں۔ دیگر اجلاسوں میں ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو شامل کرکے مستقبل کے لیے روڈ میپ تیار کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔