سوشل میڈیا پر دی کشمیر فائلز سے متعلق پوسٹ کرنے پر ایک دلت شخص کو مندر میں ناک رگڑنے پر مجبور کیا گیا

نئی دہلی، مارچ 24: دینک بھاسکر نے رپورٹ کیا کہ دی کشمیر فائلز فلم سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹ میں مبینہ طور پر ہندو دیوتاؤں کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کرنے پر لوگوں کے ایک گروپ نے راجستھان کے الور ضلع میں ایک مندر کے اندر ایک دلت شخص کو اپنی ناک رگڑنے پر مجبور کیا۔

یہ واقعہ بہرور شہر کے قریب گوکل پور گاؤں میں پیش آیا۔

اس دلت شخص کی شناخت راجیش کمار میگھوال کے طور پر ہوئی ہے۔

11 مارچ کو ریلیز ہونے والی یہ فلم 1990 کی دہائی میں وادی سے کشمیری پنڈتوں کے اخراج پر مبنی ہے، جسے حقائق سے چھیڑ چھاڑ کرنے اور ایک خاص کمیونٹی کو نشانہ بنانے کے لیے تنیقد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے کئی رہنماؤں نے فلم کی تشہیر کی ہے۔

آٹھ ریاستوں، ہریانہ، گجرات، مدھیہ پردیش، کرناٹک، گوا، تریپورہ، اتر پردیش اور اتراکھنڈ میں بی جے پی کی حکومتوں نے بھی فلم کو تفریحی ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔

میگھوال نے دینک بھاسکر کو بتایا کہ اس نے پوسٹ کیا تھا کہ اکیلے کشمیری پنڈتوں نے ہی ظلم کا سامنا نہیں کیا ہے بلکہ دلت اور دیگر پسماندہ طبقات بھی اس کا شکار ہوئے ہیں۔ اس نے پوسٹ میں یہ بھی پوچھا تھا کہ جے بھیم فلم کو ٹیکس سے چھوٹ کیوں نہیں دی گئی۔

جواب میں کچھ لوگوں نے پوسٹ پر ’’جے شری رام‘‘ اور ’’جے شری کرشنا‘‘ لکھا۔ اس کے بعد میگھوال نے ان دیوتاؤں کے بارے میں مبینہ طور پر توہین آمیز تبصرہ کیا، جس سے کچھ لوگوں میں غصہ پھیل گیا۔

اس نے اخبار کو بتایا ’’مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے سے بچنے کے لیے، میں نے فوری طور پر ان تبصروں کے لیے معافی مانگ لی۔ میں نے اگلے دن دوبارہ [معافی نامہ] پوسٹ کیا۔‘‘

بہرور کے سرکل آفیسر آنند کمار نے پی ٹی آئی کو اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ’’وہاں موجود کچھ لوگوں نے اسے مندر میں ناک رگڑنے پر مجبور کیا اور اس نے ایسا کیا۔‘‘

پولیس نے انڈین پینل کوڈ کی دفعات کے تحت پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی ہے جس میں غلط قید، مجرمانہ دھمکیاں، جان بوجھ کر توہین اور تکلیف پہنچانے کے ساتھ ساتھ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل (مظالم کی روک تھام) ایکٹ کی دفعات کے تحت بھی درج کیا گیا ہے۔

پولیس نے اجے کمار شرما، سنجیت کمار، ہیمنت شرما، پرویندر کمار، راموتر، نتن جنگڈ اور دیا رام نامی سات افراد کو گرفتار کیا ہے۔ بہرور کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آنند راؤ نے کہا کہ پولیس دیگر مشتبہ افراد کی بھی تلاش کر رہی ہے۔

دریں اثنا بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے بدھ کے روز راجستھان میں صدر راج کا مطالبہ کرتے ہوئے ’’کانگریس حکومت میں دلتوں اور آدیواسیوں پر مظالم میں بے مثال اضافہ‘‘ کا حوالہ دیا۔

انھوں نے ناگور ضلع کے ڈڈوانا قصبے میں ایک دلت خاتون کی مبینہ عصمت دری اور الور اور جودھ پور میں دلت مردوں کے مبینہ قتل کا بھی حوالہ دیا۔