’’پولیس سے پوچھیے کہ پولیس چارچ شیٹ مجھ سے پہلے میڈیا تک کیسے پہنچی؟‘‘، عمر خالد نے عدالت میں اٹھایا سوال

نئی دہلی، جنوری 4: دی کوئنٹ کی خبر کے مطابق کارکن عمر خالد نے آج دہلی کی ایک عدالت کو تفتیشی افسر سے یہ پوچھنے کے لیے کہا کہ فروری میں ہونے والے فسادات کے معاملے میں ان کے خلاف دائر ضمنی چارج شیٹ کو میڈیا کے سامنے کیسے منظر عام پر لایا گیا، جب کہ ابھی انھیں بھی اس کی کوئی کاپی نہیں ملی ہے۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طلبا رہنما عمر خالد دہلی فسادات کے معاملے میں جیل میں بند ہیں۔

کارکن نے اس پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جس طرح سے میڈیا کا ایک مخصوص طبقہ ان کے خلاف خبریں دے رہا تھا۔ خالد نے عدالت کو بتایا ’’میں انتہائی مایوسی کے ساتھ یہ کہہ رہا ہوں کہ ملزم کو چارج شیٹ ملنے سے پہلے میڈیا کی رپورٹنگ کا یہ انداز مقدمے کی سماعت کے لیے متعصبانہ ہے۔ براہ کرم پراستغاثہ اور تفتیشی افسر سے پوچھیں کہ ایسا کیوں ہے کہ ملزم سے قبل میڈیا کو چارج شیٹ کی کاپی مل رہی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ دہلی پولیس نے نومبر میں عمر خالد کے خلاف ضمنی چارج شیٹ داخل کی تھی لیکن خالد کو ابھی اس کی کوئی کاپی نہیں مل سکی ہے۔ تاہم خالد نے کہا کہ میڈیا کے ایک خاص طبقے نے کچھ متنازعہ پہلوؤں کی اطلاع دی ہے، جن میں یہ الزام بھی شامل ہے کہ کارکن نے چارج شیٹ سے منسلک انکشافی بیانات میں دہلی فسادات کو ہوا دینے میں اپنا کردار تسلیم کیا ہے۔

عمر خالد نے عدالت کو بتایا کہ ’’میڈیا کا کہنا ہے کہ میں نے اپنے اعترافی بیانات میں فسادات میں اپنے کردار کا اعتراف کیا ہے، اس کا کیا مطلب ہے؟ حالاں کہ میں نے پولیس کی تحویل میں کسی بھی بیان پر دستخط نہیں کیے ہیں۔‘‘

خالد نے کہا ’’اس سے آزاد اور منصفانہ مقدمے کی سماعت کے میرے حق کو متاثر کیا جا رہا ہے۔‘‘

کارکن نے دعوی کیا کہ استغاثہ ان کے خلاف میڈیا ٹرائل شروع کرنا چاہتا ہے۔

عدالت نے اس معاملے کی اگلی سماعت کے لیے منگل کا وقت دیا ہے۔