ماں ۔۔۔قدرت کا انمول تحفہ

مدر ڈے مغربی تہذیب کی علامت

تسنیم فرزانہ (بنگلور)

 

ماں کی محبت کوکسی دن کے لئے مخصوص کرنا ماں کی توہین
ماں اس کائنات کے سب سے اچھے، سچے اور خوبصورت ترین رشتے کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کائنات میں جو سب سے خوبصورت جوڑا تخلیق کیا ہے وہ والدین ہیں۔ اور ماں کو باپ پر فوقیت حاصل ہے یعنی ماں کا درجہ بڑا ہے۔ ماں وہ عظیم ہستی ہے جس کے لیے دنیا کی مختلف زبانوں اور تہذیبوں میں جو الفاظ تخلیق کیے گئے ہیں وہ اس کے بلند مقام کا استعارہ اور شفقت ومحبت کا حسین اظہار ہیں۔ ہر مذہب میں ماں عظیم اور مقدس رہی ہے۔ دین فطرت اور دین رحمت نے ’’ماں‘‘ کی عظمت، خدمت اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری کا جو درس دیا ہے وہ سب سے منفرد و بے مثال ہے۔
ماں کی عظمت پر کچھ لکھنا سمندر کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے۔ ماں شفقت، خلوص، بے لوث محبت اور قربانی کا دوسرا نام ہے۔ یہ دنیا کی وہ سب سے پیاری ہستی ہے جس کا خیال ذہن میں آتے ہی ایک لطیف سا احساس جاگتا ہے۔ اس کا سایہ چلچلاتی دھوپ میں گھنے پیڑ کی چھاؤں جیسا ہے، اس کا دست شفقت شجر سایہ دار کی طرح سائبان بن کر اولاد کو سکون کا احساس دلاتا ہے، اس کی نرم وگرم گود کبھی پریشانیوں کی سردی محسوس ہونے نہیں دیتی، خود حالات کے خاردار راستوں پر چلتی رہے مگر اولاد کو پھولوں کے بستر پر سلاتی ہے۔
دنیا جہاں کے دکھوں کو اپنے وسیع آنچل میں سمیٹے، لبوں پر میٹھی سی مسکراہٹ سجائے زندگی کی شاہراہ پر رواں دواں رہتی ہے۔ آندھی ہو یا طوفان کبھی رکتی یا تھکتی نہیں، ان حالات کا سامنا کرتے ہوئے نہ وہ کبھی احسان جتاتی ہے نہ اپنی محبتوں کا صلہ مانگتی ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ ماں کی محبت ایک بحر بیکراں کی طرح ہے۔ خلوص و ایثار کے اس سمندر کی حدود کا اندازہ لگانا ممکن نہیں۔
اللہ تعالیٰ نے اس کے قدموں تلے جنت رکھ کر ماں کی عظمت کی پہچان کروائی اب جس کا جی چاہے وہ جنت حاصل کرے۔
ایک شخص نے رسول اکرم ﷺ سے دریافت کیا، یا رسول اللہ! میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟ فرمایا..’’تیری ماں‘‘ پھر پوچھا… پھر کون؟ فرمایا ’’تیری ماں‘‘ پھر عرض کیا.. اور کون ؟.. فرمایا ’’تیری ماں‘‘ تین دفعہ آپ نے یہی جواب دیا۔ چوتھی مرتبہ پوچھنے پر ارشاد فرمایا ’’تیرا باپ‘‘۔
شاعر مشرق علامہ اقبال نے اسرار خودی میں اپنی فارسی نظم ’’در معنی ایں کہ بقائے نوع از امومت است و حفظ و احترام امومت اسلام است‘‘ میں ماں کی عظمت کے حوالے سے کہا ہے کہ
’’اسلام ماں کے منصب اور اس کے حفظ و احترام کا ضامن ہے، اگر ٹھیک طور پر دیکھو تو ماں کا وجود رحمت ہے، اس کی شفقت پیغمبرانہ شفقت جیسی ہے جس سے قوموں کی سیرت سازی ہوتی ہے، ماں کے جذبہ محبت کی بدولت ہماری تعمیر پختہ تر اور اس کی پیشانی کی سلوٹوں میں اولاد کی تقدیر پنہاں ہوتی ہے۔‘‘
کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ :
ماں خلوص و مہر کا پیکر، محبت کا ضمیر
ماں خدا کا رحم، وہ دنیا میں جنت کی سفیر
شیخ سعدیؒ نے کہا ہے کہ’’محبت کی ترجمان اگر کوئی ہے تو وہ صرف ماں ہے‘‘
مولانا الطاف حسین حالی نے کہا :ماں کی محبت حقیقت کی آئینہ دار ہوتی ہے ’’مشہور مغربی دانشور جان ملٹن نے کہا کہ :آسمان کا بہترین اور آخری تحفہ ماں ہے‘‘۔
ماں گھر کی سلطنت کا بنیادی اور اہم ستون ہے وہ اپنی اولاد کے ساتھ سایے کی طرح لگ کر ان کی تربیت کرتی ہے انہیں جھوٹ سچ، برائی بھلائی، نیکی بدی کا فرق سمجھاتی ہے، گھر میں بہترین نظم و ضبط قائم رکھنے میں اس کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اولاد کی زبان و گفتگو، لب و لہجہ کو تہذیب یافتہ بنانے میں ماں کا کردار خصوصی طور پر اہم ہوتا ہے۔ نپولین نے کہا تھا کہ ’’تم مجھے اچھی مائیں دو میں تمہیں ایک اچھی قوم دوں گا‘‘۔
دور حاضر میں عالمی سطح پر جو مدر ڈے منایا جا رہا ہے یہ دین اسلام کا کلچر نہیں بلکہ مغرب کی جانب سے ایجاد کردہ ایک بھونڈا مذاق ہے۔
یہ ماں کے مقدس رشتے کی توہین ہے۔ ایک عظیم ہستی جو اعلیٰ و ارفع کہلائے جانے کی مستحق ہے جس نے ساری زندگی کا ہر لمحہ اولاد کے لیے قربان کر دیا، اس کو پروان چڑھانے کے لیے ہر تکلیف برداشت کی کیا اس کے لیے سال کا ایک دن کافی ہے؟
مدر ڈے مغربی تہذیب کے دلدادہ افراد کے لیے ہی موزوں ہوگا کیونکہ وہاں ماں کی عظمت کھو چکی ہے جہاں والدین کو ریٹائرڈ کر کے اولڈ ایج ہوم یا ہوسٹل میں بھیج دیا جاتا ہے اور ان کی عظمت، خدمت کو پس پشت ڈال کر سال میں ایک مرتبہ پھولوں کا گلدستہ، فروٹ، چند محبت بھری باتیں، پر فضا مقام کی سیر کروا کر انہیں احساس دلایا جاتا ہے کہ آج کا دن ان کے لیے ہے۔ ان سے جھوٹی محبت اور ہمدردی جتائی جاتی ہے، ان کی قدر و قیمت کے بلند و بانگ دعوے کیے جاتے ہیں۔
مدر ڈے اغیار کی روایت ہے جہاں خاندانی نظام ٹوٹ پھوٹ کر انتشار کا شکار ہو چکا ہے رشتوں کا تقدس پامال اور فنا ہو گیا ہے، جہاں انسان نہیں مشینیں بستی ہیں۔
لیکن….. ہم یہی کہیں گے کہ اے ماں! سال کا ہر دن آپ کا ہے اور آپ کے نام پر ہے آپ ہر دن کا اجالا ہیں۔
ہم اس روایت کے پروردہ ہیں جہاں رشتوں کا تقدس اللہ کی محبت و اطاعت رسول اللہ ﷺ کے بعد سب سے زیادہ مقدم ہے۔ ہمارے لیے سال کا ہر دن ماں کا دن، ماں سے محبت کرنے کا دن، رشتوں کی تعظیم کا دن ہے۔
آئیے.. ہم اغیار کی تقلید کے بجائے اپنی روایات جو حقیقی حسن سے آراستہ ہیں ان کو ساری انسانیت میں پھیلائیں اور اس طرح سے ان کا پرچار کریں کہ دیگر بندگان خدا بھی ہماری پیروی کریں۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 16 مئی تا 22 مئی 2021