کمبھ میلے کا انعقاد انسانیت کے خلاف گھناؤنا جرم

اتر اکھنڈ حکومت کورونا کے پھیلاؤ کے لیے راست ذمہ دار

اکھلیش ترپاٹھی

 

یہ کہنا ہرگز غلط نہ ہوگا کہ ہردوار کا کمبھ میلہ، کورونا کے پھیلاؤ میں بہت زیادہ معاون ثابت ہوا ہے۔ کورونا کے وبائی قہر کے دوران مذہبی پروگراموں پر مکمل پابندی عائد کی جانی چاہیے تھی لیکن ان حالات میں اتر اکھنڈ حکومت کی جانب سے ہردوار میں کمبھ میلہ کے انعقاد نے گویا کورونا واقعات کو مزید بڑھانے کا کام کیا ہے۔
گزشتہ سال جب کورونا وبا ہندوستان پہنچی تو دِلّی میں پہلے سے ہی تبلیغی جماعت کا پروگرام جاری تھا۔ دریں اثنا، بھارت میں اچانک لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا گیا۔ بیرونی ممالک سے آنے والے مہمانوں کو واپس جانے کا موقع نہیں ملا۔ اس کے بعد تبلیغی جماعت پر تہمت لگاتے ہوئے کورونا پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ اس پر ہر طرح کے جھوٹے الزامات لگائے گئے تھے لیکن بعد میں معاملہ آہستہ آہستہ واضح ہو کر ختم ہو گیا۔ اب جبکہ ملک دوبارہ کورونا بحران سے نبرد آزما ہے تو مذہبی تقاریب کی اجازت نہیں ہونی چاہیے تھی لیکن اتر اکھنڈ حکومت نے ہردوار میں کمبھ میلہ لگانے کی اجازت دے دی۔
دراصل آئندہ سال یو پی کے ساتھ ساتھ اتر اکھنڈ میں بھی اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں لہٰذا اتر اکھنڈ حکومت اپنے سیاسی فائدوں کے لیے سادھو سنتوں کو ناراض نہیں کرنا چاہتی تھی اس کے لیے کمبھ میلے کی اجازت دے دی گئی اور کمبھ میلہ کا اہتمام کیا گیا۔ کمبھ میلہ کے انعقاد کے موقع پر اتر اکھنڈ حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اس میں شامل ہونے والے ہر شخص کے پاس کورونا منفی رپورٹ لازمی ہونی چاہیے یعنی جس کے پاس کورونا منفی رپورٹ ہے وہی میلے میں شامل ہو سکتا ہے لیکن حکومت کی جانب سے لگائی گئی پابندی کاغذی ثابت ہوئی۔
سادهو سنتوں کے علاوہ لاکھوں افراد کمبھ میلے میں پہنچے اور کورونا قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہوتی رہی جسمانی دوری کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا جس کے نتیجے میں کورونا نے سادهو سنتوں کے ساتھ ساتھ عام یاتریوں کو بھی اپنی گرفت میں لینا شروع کر دیا۔ پھر سادھو سنتوں کے ساتھ عام لوگ بھی کورونا سے متاثر ہونے لگے۔ جب کہیں جا کر اتر اکھنڈ حکومت نے عجلت میں کورونا سے نمٹنے کی کوششیں کیں، لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ حکومت کی تمام کاوشیں ناکام ہوتی گئیں اور پھر سادهو سنتوں کی اموات کا آغاز ہونے لگا۔
کمبھ میلے میں کورونا سے متاثر ہو کر مرنے والے سادهو سنتوں میں نمایاں نام سومناتھ گری، اجے گری، نرنجنی اکھاڑہ کے مہنت پریم لتا گری مہامنڈلیشور، شری پنچایتی نرنجنی اکھاڑہ کے مہنت راکیش پوری ہیں۔ ہردوار کمبھ میلے میں اب تک ان سنتوں سمیت نو اور سنتوں کی موت ہو چکی ہے، ان اموات کی تصدیق شری مہنت رویندر پوری نے بھی کی ہے۔ ہردوار کمبھ میلے میں کثیر تعداد میں سادھو سنتوں کی اموات کے بعد بھی اتر اکھنڈ کی حکومت نے کمبھ میلہ نہیں روکا۔ اتر اکھنڈ حکومت نے آنے والے انتخابات کو مد نظر رکھ کر اپنے انتخابی فائدہ کو ترجیح دیتے ہوئے کمبھ میلہ جاری رکھا۔ اتر اکھنڈ حکومت نے اپنے فرائضِ منصبی سے غفلت برتتے ہوئے لوگوں کو موت کے منہ میں دھکیل دیا ہے۔ سادھو سنتوں کی ہلاکت اور کورونا کے کمبھ میلے میں پھیل جانے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تب کہیں جا کر وزیر اعظم مودی نے اچاریہ مہامنڈلیشور اودھشیانند گری مہاراج کو فون کیا اور اپیل کی کہ وہ کمبھ میلہ ختم کر دیں۔
اودھیشانند گری مہاراج نے وزیر اعظم مودی کی اپیل پر غور کرتے ہوئے 17 اپریل کو ہردوار کمبھ میلہ کے خاتمے کا اعلان کیا۔ اس فیصلے کے بعد سادهو سنتوں کی تنظیم ”اکھاڑا پریشد“ ٹوٹ کر دو حصوں میں منقسم ہو گئی۔ اودھیشانند گری نے تو کمبھ میلہ ختم کر دیا تھا لیکن دوسرے دھڑے نے اس فیصلے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا اور 28 اپریل تک کمبھ میلہ کو جاری رکھا گیا۔
سب سے بڑی اور خاص بات یہ ہے کہ اتر اکھنڈ حکومت کے وزیر اعلیٰ تیرتھ سنگھ راوت نے وزیر اعظم مودی کی اپیل کو قبول نہیں کیا اور کمبھ میلے کو آخری تاریخ 28 اپریل تک جاری رکھنے کی اجازت دی جس کے نتیجے میں کمبھ میلے میں بڑے پیمانے پر کورونا پھیل گیا لیکن حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔
مضحکہ خیز بات یہ بھی ہے کہ گزشتہ سال کورونا کے پھیلاؤ کے لیے تبلیغی جماعت کے ساتھ مسلمانوں کو موردِ الزام ٹھہرا کر بدنام کرنے والوں کے منہ پر بھی تالے لگے تھے۔ اس مرتبہ کسی نے بھی کمبھ میلے کی مخالفت نہیں کی۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اب ملک میں ذات پات اور مذہب کو دیکھ کر پروگراموں کے انعقاد کی اجازت دی جاتی ہے یعنی دوہرا رویہ اپنایا جاتا ہے۔ مجموعی طور پر اتر اکھنڈ کی حکومت نے انسانیت کے خلاف جا کر لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والا کمبھ میلہ منعقد کیا ہے لہٰذا کورونا کے پھیلاؤ میں اتر اکھنڈ حکومت راست طور پر ذمہ دار ہے۔
ہردوار کمبھ میلہ کا معاملہ یہیں ختم نہیں ہوتا۔ ہردوار کمبھ میلے میں جو بھی شامل ہوا وہ اپنے ساتھ کورونا لے کر واپس آیا۔ اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو جو کمبھ میلے میں سادهو سنتوں سے ملنے گئے تھے وہ بھی کورونا میں مبتلا ہوگئے۔ صرف یہی نہیں کمبھ میلے سے واپس لوٹے مدھیہ پردیش کے جبل پور میں واقع نرسمہا مندر کے مہا منڈلیشور جگت گورو ڈاکٹر سوامی شیام دیو آچاریہ مہاراج جبل پور میں فوت ہو گئے۔
اسی طرح بھوپال کے گوپھا مندر کے مہنت چندر داس تیاگی بھی ہردوار کمبھ میلے میں کورونا سے متاثر ہو گئے تھے۔ وہ 14 دن تک بھوپال میں قرنطین میں رہنے کے بعد بھی یکم مئی کو کورونا سے فوت ہو گئے۔ جس نے بھی ہردوار کمبھ میلے میں شرکت کی ہے اور جو بھی ان سے راست یا بالراست رابطے میں آیا وہ یقینی طور پر کورونا کا شکار ہوا ہے۔ جو لوگ ان مہنتوں کے ساتھ رابطے میں ہوں گے انہیں فوری طور پر قرنطین (کورنٹین) میں جانے کی ضرورت ہے تاکہ کورونا مزید پھیل نہ سکے۔ بہت سارے لوگ ابھی بھی اپنے مرض کو چھپا رہے ہیں اس طرح کورونا کے مزید بڑھ جانے کا خطرہ ہے۔
دوسری طرف مدھیہ پردیش کے ضلع ودیشہ کے بہت سے لوگ ہردوار کمبھ میلے میں شرکت کے لیے گئے تھے۔ ان یاتریوں کے کمبھ میلہ سے واپسی کے بعد مدھیہ پردیش حکومت کے ہاتھ پیر پھول گئے۔ مدھیہ پردیش حکومت بڑی مشکل سے 384 افراد کو تلاش کر پائی۔ انہیں حکومت نے فوری طور پر الگ تھلگ کر کے قرنطین کر دیا جبکہ ان میں سے 71 افراد کی کورونا رپورٹ مثبت آئی ہے۔ اس سے حکومت کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔مدھیہ پردیش حکومت ہردوار کمبھ میلے میں جانے والے لوگوں سے اپیل کر رہی ہے کہ وہ آگے آئیں اور خود کو چھپانے کی کوشش نہ کریں۔ لیکن حکومت کی اپیل پر کوئی آگے نہیں آ رہا ہے۔اب جبکہ کورونا نے پہلے ہی مدھیہ پردیش میں تباہی مچا دی ہے، ایسی صورتحال میں کمبھ میلے سے واپس آنے والے لوگوں کی وجہ سے حکومت کی پریشانیاں اور بڑھ گئیں ہیں۔ حکومت کو ان سے کورونا کے مزید پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ حکومت کی اپیل کے بعد بھی ابھی تک کوئی آگے نہیں آیا جس سے حکومت کی تشویش بڑھ گئی ہے۔
ہردوار میں کمبھ میلہ کے انعقاد کی وجہ سے اتر اکھنڈ حکومت کی حالت بھی بہت خراب ہو گئی ہے کیوں کہ اس کی اپنی ریاست میں بھی کورونا نے زور پکڑ لیا ہے۔ ہردوار، دہرادون، ادھم سنگھ نگر اضلاع سے کورونا سے مرنے والوں کی اطلاعات آنا شروع ہو گئی ہیں۔ اتر اکھنڈ کے کئی اضلاع کورونا کا شکار ہو گئے ہیں۔ لیکن اتر اکھنڈ حکومت اپنی ناکامی کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اگر ہم کہتے ہیں کہ اتر اکھنڈ حکومت نے ملک میں کورونا پھیلانے میں بڑا کردار ادا کیا ہے تو پھر اس میں کوئی غلطی نہیں ہو گی۔ ملک بھر میں دوبارہ کورونا لہر کے آغاز کے بعد بھی اتر اکھنڈ حکومت نے ہردوار میں کمبھ میلہ کا اہتمام کر کے جس طرح سے لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا ہے اس کے لیے اسے کبھی معاف نہیں کیا جا سکتا۔ اتر اکھنڈ حکومت نے انسانیت کے خلاف کھلم کھلا گھناؤنا جرم کیا ہے۔
***

اگر ہم کہتے ہیں کہ اتر اکھنڈ حکومت نے ملک میں کورونا پھیلانے میں بڑا کردار ادا کیا ہے تو پھر اس میں کوئی غلطی نہیں ہو گی۔ ملک بھر میں دوبارہ کورونا لہر کے آغاز کے بعد بھی اتر اکھنڈ حکومت نے ہردوار میں کمبھ میلہ کا اہتمام کر کے جس طرح سے لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا ہے اس کے لیے اسے کبھی معاف نہیں کیا جا سکتا۔ اتر اکھنڈ حکومت نے انسانیت کے خلاف کھلم کھلا گھناؤنا جرم کیا ہے۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 16 مئی تا 22 مئی 2021