قیامِ عدل مسلمانوں کی بڑی ذمہ داری

معصوموں کو قانونی مدد فراہم کرنا اے پی سی آر کا مثالی قدم

ظہیر للت پوری

 

حال ہی میں اتر پردیش میں اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائیٹس (APCR) کی قانونی امداد سے ضلع جیل بنارس سے چار قیدی رہا کرائے گئے۔ اس سے پہلے چھبّیس جنوری ۲۰۲۱ کو یوم جمہوریہ کے موقع پر بھی اسوسی ایشن نے ضلع جیل لکھنو سے چار قیدی رہا کروائے تھے۔ اسوسی ایشن کے سیکرٹری (یوپی، مشرق) نجم الثاقب کے مطابق پچھلے کئی مہینوں میں APCR کی کوششوں سے مختلف اضلاع میں مختلف مذاہب اور برادریوں کے تقریباٍََ ایک سو پچیس لوگوں کو رہا کرایا گیا ہے۔ قانونی امداد اور رہنمائی کے ذریعہ جن قیدیوں کو رہا کرایا گیا ان میں زیادہ تر بے حد غریب اور نادار ہیں۔ ملک کی مختلف جیلوں میں بہت بڑی تعداد میں قیدی ہیں جن میں ایسے غریب اور نادار قیدی بھی ہیں جو معمولی جرم کی سزا بھگت رہے ہیں اور جیل کی مصیبتیں جھیل رہے ہیں۔ ان قیدیوں کو قانونی امداد دے کر APCR اور دیگر مسلمان انصاف دلوانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ انسانیّت کی بہت بڑی خدمت ہے۔ انصاف ہر انسان کی ضرورت ہے اور ہر انسان کا دوسرے انسانوں پر حق بھی ہے۔ بغیر کسی بھید بھاو کے غیر جانب داری کے ساتھ کیا گیا انصاف بھی سب کی بھلائی کے لیے ضروری ہے۔ انصاف کرنا، انصاف دلوانے کے لیے جدوجہد کرنا نیز انصاف قائم کرنا دین اسلام کا ایک اہم فریضہ ہے اس لیے ہر سچا مسلمان انصاف کا حمایتی و معاون ہوتا ہے اور اس بنا پر وہ سب کے لیے مفید ہوتا ہے۔ انسانیّت کو آج مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان میں بہت سارے مسائل کی وجہ نا انصافی ہے۔ نا انصافی اپنے آپ میں خود ایک جرم ہے۔ عربی زبان میں جن معنی کے لیے لفظ ’عدل ‘کا استعمال کیا جاتا ہے اردو میں انہیں معنی میں ’انصاف‘ لفظ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ عربی زبان میں’ عدل کرنے‘ کا مطلب ہے برابر تقسیم کرنا، سیدھا کرنا اور دو چیزوں میں توازن قائم کرنا۔ یہ عدوان، زیادتی اور ظلم کی ضد ہے۔ کسی کے ساتھ ناانصافی ہونے کا مطلب ہے اس کے ساتھ دشمنی کا برتاو کرنا، اس پر ظلم زیادتی کرنا۔ کہا جاتا ہے کہ ظلم ہوتا دیکھنا اور اس کے خلاف آواز نہ اٹھانا بھی ظلم ہے۔ اس لیے دین اسلام میں انصاف قائم کرنے پر بہت زور دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے: ’’بے شک اللہ عدل و احسان اختیار کرنے کا حکم دیتا ہے‘‘ (النحل:۹۰ا) ایک اور مقام پر فرمایا ’’اور جب تم فیصلہ کرو لوگوں کے درمیان تو عدل کے ساتھ کیا کرو‘‘ (النساء ۵۸) ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ قیامت کے دن جب اللہ کے سایہ کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا تو سات لوگوں کو اللہ اپنے سایہ رحمت میں لے گا، ان میں ایک امام عادل بھی ہوگا۔ مسلمان عام طور پر انصاف پسند ہوتے ہیں اور انصاف قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہمیشہ بغیر کسی بھید بھاو کے غیر جانب داری کے ساتھ فیصلہ سناتے ہیں چاہے وہ ان کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ اسی طرح جب ان کے سامنے کوئی ایسا انسان آتا ہے جس کے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے تو وہ اس کو حق دلانے کے لیے تن من دھن سے کوشش کرتے ہیں۔ اسلامی تاریخ میں ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔ APCR کے لوگ ایسے ہی انصاف پسند مسلمانوں کی زندہ مثال ہیں۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، خصوصی شمارہ 28 فروری تا 6 مارچ 2021