شمالی غزہ میں ‘اونروا’ کو امداد فراہمی کی اجازت  دینے سے اسرائیل کا انکار

'اونروا' سربراہ فلپ لازارینی اسرائیل کے اس اقدام کو اشتعال انگیزی پر مبنی فیصلہ قرار دیا

غزہ ،25مار چ :۔

غزہ  میں اقوام متحدہ کی جانب سے شدید قحط سالی کے خطرے کے انتباہ کے باوجود اسرائیلی اپنی ہٹھ دھرمی پر قائم ہے اور غزہ میں جانے والی امداد کو روک دیاہے۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے خدمات فراہم کرنے والی یو این ایجنسی ‘اونروا’ نے بتایا ہے کہ اسے شمالی غزہ میں انسانی بنیادوں پر امداد کی تقسیم کی اب مزید اجازت نہیں دی جائے گی۔

‘اونروا’ سربراہ فلپ لازارینی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے ‘اسرائیل کا ایہ فیصلہ اشتعال انگیزی پر مبنی ہے اور اس کے نتیجے میں غزہ میں انسانی زندگیاں بچانے کی کوششوں میں رکاوٹ آئے گی۔ یہاں پر لاکھوں انسانوں کو انسانی ساختہ قحط کا سامنا ہے۔

لازارینی نے مزید کہا ‘اسرائیل کی طرف سے لگائی گئی یہ پابندیاں اور رکاوٹیں فوری ختم ہونی چاہییں اور ‘اونروا’ کے امدادی قافلوں کو غزہ میں جانے کی اجازت دینی چاہیے۔ واضح رہے چند دن پہلے اسرائیل نے ‘اونروا’ کے چیف کو بھی رفح کے راستے غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔

ان دنوں غزہ کے لوگوں کی طرح ان کی دیکھ بھال کی کوشش میں مصروف بین الاقوامی اداروں کے لیے بھی اسرائیلی فوج اور اسرائیل کے ہاں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے ‘اونروا’ کے قافلوں کو شمالی غزہ میں داخل نہ ہونے دینے کے تازہ انتباہ کا تعلق اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کا غزہ کی سرحد پر آکر صورتحال کا جائزہ لینا بھی بنا ہے۔اسرائیل نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کی انسانی بنیادوں پر کی گئی اس سرگرمی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہود دشمنی اور اسرائیل دشمنی قرار دیا ہے۔

‘ایکس’ پر فلپ لازارینی نے مزید لکھا ‘اونروا’ کو اس کی سرگرمیوں سے روکنا جس کا اسے غزہ کے لیے مینڈیٹ حاصل ہے۔ یہ علاقے میں قحط لانے کی رفتار کو بڑھانے کے مترادف ہے کہ وقت کی سوئی قحط کی طرف تیزی سے آگے بڑھے۔’ ان کا کہنا تھا ‘غزہ کے لوگ بھوک اور قحط کا شکار ہو رہے ہیں۔ ان کو پینے کے لیے پانی میسر نہیں ہے اور نہ ہی ان کے پاس سر چھپانے کے لیے سایہ ہے۔’