اسرائیل پر حملے کے سوا ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں تھا

اسرائیل پر حملے کے بعد اقوام متحدہ میں ایران کا بیان

تہران ،15 اپریل :۔

ایران کی جانب سے اسرائیل پر گزشتہ سب ہوئی بمباری کے بعد خلیجی ممالک سمیت عالمی برادری میں ہچل پیدا ہو گئی ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی طلب کیا گیا جو بے نتیجہ رہا ۔ دریں اثنا ایران کے اقوام متحدہ کے ایلچی نے اتوار کے روز سلامتی کونسل کو بتایا کہ ان کا ملک اسرائیل کے  حملے پر "اپنے دفاع کے موروثی حق” کا استعمال کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ اس ماہ کے شروع میں دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیل کے حملے کے بعد امیر سعید اروانی نے کہا کہ "سلامتی کونسل بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے اپنے فرض میں ناکام رہی ہے۔” لہٰذا تہران کے پاس جواب دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ملک "جنگ نہیں چاہتا” لیکن کسی بھی "دھمکی یا جارحیت” کا جواب دے گا۔ایران نے ہفتے کی رات دیر گئے اسرائیل پر 80 ڈرونز اور میزائلوں سے حملہ کیا۔ اس کا فوری جواب دیتے ہوئے اسرائیل نے آئرن ڈوم دفاعی نظام کا استعمال کرتے ہوئے انہیں تباہ کر دیا۔ جس کی وجہ سے اسرائیل میں حملے کی وجہ سے مادی نقصان ہوا۔ تاہم ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی دیگر ممالک کے لیے بھی تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔