جے این یو میں پھر لہرایا لیفٹ کا پرچم،اے بی وی پی چاروں شانے چت

چار سال کے وقفے کے بعد ہوئے الیکشن میں بائیں بازو کے امیدواروں نے صدر نائب صدراور جوائنٹ سکریٹری کے عہدوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ جوائنٹ سکریٹری کے عہدے پر بی اے پی ایس اے نے جیت درج کی

نئی دہلی ،25 مارچ :۔

جواہر لال نہرو یونیور سٹی میں طلبہ یوینن کے انتخاب میں ایک بار پھر بائیں بازو کی طلبہ تنظیموں نے بازی ماری ہے اوربی جے پی کہ طلبہ تنظیم  اے بی وی پی کو کلین سوئپ کرتے ہوئے چاروں شانے چت کر دیا ہے۔ بائیں بازو نے یونیورسٹی میں صدر کے عہدے سمیت مختلف عہدوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔بائیں بازو کے امیدواروں نے صدر، نائب صدر اور جوائنٹ سکریٹری کے عہدوں پر کامیابی حاصل کی ہے، جبکہ جنرل سکریٹری کا عہدہ بھی بائیں بازو  کی حمایت یافتہ بی اے پی ایس اے امیدوار نے جیتا ہے۔ بائیں بازو کے دھننجے نے جے این یو میں صدر کے عہدے کے لیے اے بی وی پی کے امیدوار امیش چندر اجمیرا کو شکست دی۔ ابھیجت گھوش نے نائب صدر پریانشی آریہ جنرل سکریٹری اورمحمد ساجد نے جوائنٹ سکریٹری کے عہدہ پر قبضہ کیا ہے۔

چار سال کے وقفے کے بعد منعقدہ جے این یو ایس یو انتخابات 2024 میں بائیں بازو نے چاروں عہدوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ وہیں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی ) دوسرے نمبر پر رہی۔

جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین (جے این یو ایس یو) کے انتخابات کے لیے جمعہ کو 73 فیصد ووٹنگ ہوئی، جو گزشتہ 12 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ الیکشن کمیٹی نے کہا کہ جے این یو ایس یو کے انتخابات دو مرحلوں میں ہوئے تھے، جو لاجسٹک انتظامات کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوئے۔ ووٹنگ چار سال کے وقفے کے بعد ہوئی اور 7,700 سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز نے خفیہ رائے شماری کے ذریعے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

ووٹنگ کے لیے مختلف مطالعاتی مراکز میں کل 17 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے تھے۔ ووٹنگ صبح 11 بجے شروع ہوئی اور شام 7 بجے تک جاری رہی۔ جے این یو میں ووٹر ٹرن آؤٹ 2019 میں 67.9 فیصد، 2018 میں 67.8 فیصد، 2016-17 میں 59 فیصد، 2015 میں 55 فیصد، 2013-14 میں 55 فیصد اور 2012 میں 60 فیصد تھا۔ جب ووٹرز اپنے اپنے مراکز پر ووٹ ڈالنے کے لیے قطاروں میں کھڑے تھے تو مختلف طلبہ تنظیموں کے حامیوں نے اپنے قائدین کے حق میں نعرے لگائے۔

ڈھول کی تھاپ کے ساتھ ‘جئے بھیم’، ‘بھارت ماتا کی جئے’ اور ‘لال سلام’ کے نعروں سے ماحول گرم ہو گیا کیونکہ صبح 11 بجے کے بعد بڑی تعداد میں طلبہ پولنگ اسٹیشنوں پر جمع ہونا شروع ہو گئے۔ جے این یو ایس یو سنٹرل پینل کے لیے کل 19 امیدوار میدان میں تھے، جب کہ اسکول کونسلر کے عہدے کے لیے 42 لوگوں نے قسمت آزمائی کی۔ اسٹوڈنٹ یونین کے صدر کے عہدے کے لیے آٹھ امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا۔ عہدوں کی بات کریں تو مرکزی پینل چیئرمین، وائس چیئرمین، جوائنٹ سیکرٹری اور جنرل سیکرٹری پر مشتمل ہے۔