اسرائیل 40 یرغمالیوں کے بدلے 700 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پررضامند

غزہ ،25 مارچ :۔

فلسطینی تحریک حماس اور اسرائیل کے درمیان یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے متوقع معاہدے کی تازہ ترین پیش رفت کے حوالے سے اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے بتایا ہے کہ تل ابیب نے قطر میں ہونے والے مذاکرات کے دوران حماس کے قید میں چالیس اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے 700 فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر راضی ہو گیا ہے۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے ایک سینئر اسرائیلی ذریعے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے 40 قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں تقریباً 700 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے جن میں تقریباً 100 عمر قید کی سزا پانے والے قیدی بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اسرائیل اس تجویز پر بھی غور کر رہا ہے جس کے تحت عمر قید کی سزا پانے والے سات فلسطینیوں کو ایک خاتون فوجی کے بدلے رہا کیا جائےگا۔ اسرائیل کو ان ناموں پر اعتراض کرنے کا حق نہیں ہو گا جن کا مطالبہ تحریک کرے گی۔ دریں اثنا اگر اسرائیل کو ناموں پر اعتراض کرنے کا حق دیا جاتا ہے تو ہر خاتون فوجی کے لیے مزید فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔

یہ پیش رفت ایک باخبر عرب ذریعے کی جانب سے کل اتوار کی شام سامنے آئی جس میں کہا گیا تھا کہ 40 اسرائیلیوں کو رہا کرنے کے اور چھ ہفتے کی جنگ بندی پر مشتمل ہے ایک معاہدہ ہوا ہے۔ اس معاہدے میں فلسطینیوں کی شمالی غزہ کی طرف واپسی کی شرط بھی شامل ہے۔ سینئر اسرائیلی ذرائع نے یہ بھی کہا کہ واشنگٹن اپنے سکریٹری آف اسٹیٹ، انٹونی بلنکن کے ذریعے تل ابیب پر واضح دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ مذاکرات میں پیش رفت کرے اور دنوں میں کسی معاہدے تک پہنچ جائے۔ اس سلسلے میں امریکی دباؤ کے بعد غزہ کی پٹی کے شمالی علاقوں میں بتدریج واپسی کا تقریباً ایک معاہدہ ہے۔

سینئر اسرائیلی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اگرچہ موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا اور شن بیٹ رونن بار ہفتے کی شب قطر سے واپس آگئے تھے، تاہم سینیر افسران کا ایک مذاکراتی وفد مذاکرات کو جاری رکھنے کے لیے دوحہ میں ہی رہا۔ ہفتے کے روز دوحہ میں مذاکرات کے دوران امریکہ نے فلسطینی قیدیوں کی تعداد کے حوالے سے ایک تجویز پیش کی جو دونوں فریقین کو قریب لاتی ہے۔ تجویز میں کہا گیا کہ اسرائیل کو غزہ میں ممکنہ نئی جنگ بندی کے دوران حماس کی طرف سے رہا کیے گئے ہر قیدی کے بدلے فلسطینیوں کو رہا کرنا چاہیے۔ مذکورہ تجویز میں چھ ہفتوں کے لیے جنگ بندی کے ساتھ حماس کے زیر حراست 130 اسرائیلی قیدیوں میں سے 40 کی رہائی بھی شامل ہے۔