امریکی یونیور سٹیوں میں غزہ جنگ کی گونج ،یونیور سٹی کیمپس میں زبردست مظاہرے

واشنگٹن ،نئی دہلی ،24 اپریل :۔

غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف پوری دنی امیں احتجاج جاری ہے۔فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف جہاں عالم عرب میں خاموشی چھائی ہے اورغزہ کے مظلوموں اور بے سہاروں کے درد کا درماں کے طور پر محض دعائیں کی جا رہی ہیں وہیں یوروپ ممالک میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ انصاف پسندوں کی جانب سے اسرائیل کے قریبی حلیف ملک امریکہ میں بھی احتجاج ہو رہے ہیں خاص طور پر معروف امریکی یونیور سٹیوں میں انصاف پسند طلبا اور اساتذہ مظلومین فلسطینیوں کے لئے آواز بلند کر رہے ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق امریکہ کی معروف یونیورسٹیوں میں غزہ میں جاری جنگ کے خلاف  مسلسل  احتجاجی مظاہرے  جاری ہیں لیکن حکومت اور سیکورٹی اہلکاروں کی بندش کے باوجود اب احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں جبکہ حکام کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کی مسلسل  کوششیں کی جا رہی ہیں۔

گزشتہ روز پیر کوامریکی پولیس نے نیویارک یونیورسٹی (این وائے یو) میں خیمے لگانے والے احتجاجی طلبا کے خلاف کارروائی کی اور کئی افراد کو حراست میں لیا۔اس سے قبل ییل میں درجنوں طلبا کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ کولمبیا یونیورسٹی میں مظاہروں کے باعث کلاسز منسوخ کرنی پڑی تھیں۔

وائٹ ہاؤس نے مبینہ ’یہود مخالف‘ واقعات کے اس رجحان کی مذمت کی ہے۔ وائٹ ہاؤس کا اشارہ یونیورسٹی کیمپسز میں غزہ جنگ کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی طرف تھا۔

سات اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس کے جواب میں غزہ میں اسرائیل کی فضائی اور زمینی جنگ جاری ہے۔ اُس وقت سے امریکی کیمپسز میں غزہ جنگ اور اظہار رائے کی آزادی پر شدید بحث اور احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

گذشتہ ہفتے نیو یارک شہر کی پولیس نے کولمبیا یونیورسٹی سے 100 سے زیادہ مظاہرین کو گرفتار کیا۔ اس کے بعد سے یہ احتجاجی تحریک توجہ کا مرکز بن گئی ہے اور ریلیوں میں اضافہ ہوا ہے۔نیو یارک یونیورسٹی اور ییل کے علاوہ برکلی کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، ایم آئی ٹی، یونیورسٹی آف مشیگن، ایمرسن کالج اور ٹفٹس میں بھی مظاہرین کی جانب سے باقاعدہ ٹینٹ لگا کر احتجاج  کئے جا رہے ہیں۔

مظاہرین میں شریک ایک طالبعلم نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ ’ہم فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم اِن لوگوں کی آزادی چاہتے ہیں۔ نیو یارک یونیورسٹی نے کہا ہے کہ اس کے بزنس اسکول کے باہر 50 لوگ احتجاجی خیمے لگانے میں ملوث تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان مظاہروں کی اجازت نہیں دی گئی تھی کیونکہ اس سے تعلیمی عمل اور کلاسز میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔پولیس نے پیر کی شب ان طلبا کو گرفتار کرنا شروع کیا مگر اب تک یہ نہیں بتایا گیا کہ کتنے طلبا کو گرفتار کیا گیا ہے۔دریں اثنا  ییل یونیورسٹی سے قریب 50 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ سینکڑوں لوگ جمع ہوئے تھے اور پیچھے ہٹنے اور منتشر ہونے سے انکار کر رہے تھے۔وہیں دوسری جانب کولمبیا میں فلسطین کی حمایت کرنے والے گروہ نے کہا کہ وہ نفرت پر مبنی رویوں کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نفرت پھیلانے والے افراد ان کی نمائندگی نہیں کرتے۔

واضح رہے کہ حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں 34,000 سے زیادہ فلسطینی، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں، ہلاک ہوئے ہیں۔