ادراکی کمپیوٹر، موبائل اور روبوٹ

جلد ایجاد ہو رہا ہے چھو کر محسوس کرنے والا موبائل فون

شفیق احمد ابن عبداللطیف آئمی، مالیگاوں

 

ادراکی کمپیوٹنگ
انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ نئی نئی ایجادات ہوتی جارہی ہیں اور ہر آنے والا دن اِس معاملے میں حیران کرنے والا ثابت ہو رہا ہے۔ اِس سلسلے میں آنے والے چند سالوں میں ’’ادراکی کمپیوٹنگ‘‘ ایک نیا انقلاب برپا کرنے والی ہے۔ مستقبل میں ایسے کمپیوٹر اور کمپیوٹر روبوٹ اور موبائل فون منظر عام پر آنے والے ہیں جو ’’ادراکی‘‘ ہوں گے یعنی وہ چھو کر محسوس کر سکیں گے، دیکھ کر نتیجہ اخذ کر سکیں گے، سُن کر سمجھ سکیں گے، چکھ کر ذائقہ درست کر سکیں گے اور سونگھ بھی سکیں گے۔ ایک ٹیکنالوجی ’’رئیل ٹائم اسپیچ ٹرانسلیشن‘‘ یعنی ’’بولنے ولے الفاظ کا فوراً ترجمہ‘‘ کی کمپیوٹر اور موبائل فون کی صلاحیت سامنے آچکی ہے۔ اِس کا مظاہرہ 2012 میں مائیکرو سافٹ کے چیف ریسرچ آفیسر رچرڈ نے چین میں کیا۔ وہاں پر ہونے والی مائیکروسافٹ ہی کی ایک تقریب میں انہوں نے چینی زبان میں تقریر کی جبکہ وہ چینی زبان سے نابلد ہیں۔ انہوں نے ایسا مائیکروسافٹ کے تیار کردہ ’’رئیل ٹائم اسپیچ ٹرانسلیشن سسٹم‘‘ سے کیا۔ وہ اپنی زبان میں تقریر کرتے رہے اور چینی سامعین کو یہ’’ سسٹم‘‘ چینی زبان میں فوراً ترجمہ کر کے سناتا رہا۔ اب ’’کمپیوٹنگ دنیا‘‘ میں ایک نئی تبدیلی ’’ادراکی کمپیوٹر، موبائل اور روبوٹ‘‘ کی ہونے والی ہے۔ ’’ادراکی کمپیوٹنگ‘‘ میں یوں ہوتا ہے کہ کمپیوٹر اپنی ’’پروگرامنگ‘‘ پر انحصار کرنے کی بجائے ’’محسوس‘‘ کر کے نتیجہ اخذ کرتے ہیں۔ آنے والے چند برسوں میں ’’کمپیوٹر‘‘ انسانوں جیسی تو نہیں لیکن اُن سے ملتی جُلتی جیسے دیکھنا، سننا، چکھنا سونگھنا اور جیسے ’’احساسات‘‘ کے ’’ادراک‘‘ حاصل کر لیں گے اور یہ سب ’’ادراکی کمپیوٹنگ‘‘ cognitive computing کے ذریعے ممکن ہوگا۔ ’’موبائل فون‘‘ جو اب ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ بن چکا ہے وہ مستقبل میں صرف فون کالز کرنے والا آلہ نہیں رہے گا بلکہ یہ کسی ’’ذاتی معالج‘‘ کی طرح ہماری صحت پر بھی نظر رکھے گا، ہمارے جذبات کو سمجھے گا اور کسی ’’ذاتی معاون‘‘ کی طرح صحت مند پھل، سبزیاں وغیرہ خریدنے میں ہماری مدد کرے گا۔ اِس کے علاوہ یہ ہماری بات سنے گا اور سمجھے گا اور چیزیوں کو خریدنے سے پہلے ہمیں گھر بیٹھے چھو کر محسوس کرنے کی سہولت دے گا اور کھانے کی چیزوں کے ذائقے کو محسوس کرکے دُرست بھی کرے گا۔ آنے والے وقت میں موبائل اور کمپیوٹر ہمارے ’’ذاتی معاون‘‘ ثابت ہوں گے۔
موبائل فون کے ذریعے چیزوں کو چھو سکیں گے
یہ بات آج ہمارے لئے انتہائی حیران کن ہو گی کہ مستقبل میں ہم گھر بیٹھے بازار کی چیزوں کو چھو کر محسوس کر لیں گے۔ ’’ادراکی کمپیوٹنگ‘‘ کی وجہ سے مستقبل میں ہم اپنے موبائل کے ذریعے اُس چیز کو چھو سکیں گے جسے ہم آن لائن خریدنا چاہتے ہوں گے۔ چاہے وہ چیز کوئی جیکٹ ہو یا کپڑا، سوئیٹر ہو یا پردے۔ ہم اُن چیزوں کا ’’لمس‘‘ اپنے موبائل اسکرین پر چھو کر بالکل ایسا ہی محسوس کریں گے جیسا اپنی حقیقی زندگی میں محسوس کرتے ہیں۔ آج کل ایسی ٹیکنالوجی ’’ویڈیو گیم‘‘ میں استعمال ہو رہی ہے اور اِس میں ’’گیمنگ ڈیوائسس‘‘ جیسے دستانے وغیرہ کا استعمال ہو رہا ہے جسے پہن کر ہم ’’ویڈیو گیم‘‘ میں ہونے والے واقعات کو حقیقتاً محسوس کر سکتے ہیں لیکن اِن کا استعمال ایک خاص حد تک محدود ہے اور حقیقی دنیا سے اِس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ کسی چیز کی ’’بناوٹ یا ٹیکسچر‘‘ کے احساس کو مصنوعی طور پر پیدا کرنے کے لئے ’’ارتعاش‘‘ (وائبریشن) استعمال کی جاتی ہے۔ مختلف نوعیت کی ’’ارتعاشات‘‘، اُن کی شدت اور دورانیے میں کمی بیشی کر کے ہر طرح کے اجسام کو چھونے کا احساس پیدا کیا جاتا ہے۔ تاہم ابھی تک ایسی کوئی ’’لغت‘‘ تیار نہیں کی جا سکی جس میں درج ہو کہ کسی قسم کا ’’ارتعاش‘‘ کس طرح کے ’’ٹیکسچر‘‘ کا احساس پیدا کرتی ہے۔ اگر ہم مختلف ’’ارتعاشات‘‘ کے ’’پیٹرن‘‘ کو اجسام کے ’’ٹیکسچر‘‘ سے ملا سکیں (یعنی کس طرح کی ’’وائبریشن‘‘ کس قسم کے ’’جسم‘‘ کا ’’احساس‘‘ پیدا کرے گی) تو ہم آسانی سے مصنوعی طور پر حقیقتاً چھونے کا احساس پیدا کر سکیں گے۔ مثال کے طور پر کوئی شخص ’’آن لائن‘‘ شرٹ خریدنا چاہتا ہے جو ’’ویب سائٹ‘‘ کے بقول ’’ریشم‘‘ کی بنی ہوئی ہے۔ جب وہ اپنے ’’ادراکی موبائل فون‘‘ کی اسکرین پر اُس شرٹ کو چھوئے گا تو موبائل فون کی اسکرین مختلف شدت اور دورانئے کی ’’ارتعاشات‘‘ (وائبریشن پیڑن) پیدا کرے گی جو اُس کی انگلیوں کو بالکل ’’اصلی ریشم‘‘ جیسا احساس دلائیں گے۔
کسان اپنی فصل اور ڈاکٹر اپنے مریض کے زخم کو چھو سکے گا
’’ادراکی کمپیوٹر موبائل‘‘ کی ’’آن لائن شاپنگ‘‘ کی مثال ہم نے پیش کی۔ اِس کے علاوہ بھی اِس ٹیکنالوجی کے بہت سارے فائدے ہوں گے اور یہ ہماری ہر طرح سے مدد کرے گی۔ اِس کے لئے ماہرین ایسے ’’ادراکی ٹیبلیٹ یا اسمارٹ فون‘‘ بھی ایجاد کرنے میں لگے ہوئے ہیں جس میں ’’ڈیجیٹل امیج پروسیسنگ‘‘ اور ’’ڈیجیٹل امیج کوریلیشن‘‘ کے ذریعے مختلف ’’اجسام‘‘ کے ’’ٹیکسچرز‘‘ کو ایک ’’پراڈکٹ انفارمیشن منینجمنٹ‘‘ کے طور پر محفوظ کیا جائے گا اور یہ ایک ’’لغت‘‘ کے طور پر کام کرے گا۔ اِس ’’لغت‘‘ کے ذریعے ہم تمام چیزوں کو چھو کر جانچ سکیں گے۔ مثال کے طور پر ایک کسان اپنے ’’ادراکی ٹیبلیٹ یا اسمارٹ فون‘‘ کے ذریعے اپنی فصل کی صحت کی جانچ کر سکے گا ۔ اِس کے لئے وہ اپنی فصل کو چھو کر اور پھر ’’لغت‘‘ میں موجود ’’صحت مند فصل‘‘ کو چھو کر دیکھ سکے گا کہ وہ جو کچھ اُگا رہا ہے وہ ٹھیک ہے بھی یا نہیں؟ اِسی طرح ڈاکٹرز بھی کسی مریض کی تشخیص کے عمل کا آغاز اُس کے زخم یا متاثرہ حصے کو چھو کر کرتے ہیں لیکن اِس کے لئے ضروری یہ ہوتا ہے کہ مریض ڈاکٹر کے پاس بہ نفس نفیس موجود ہو۔ ایسا عام حالات میں تو ممکن ہوجاتا ہے لیکن اگر مریض کسی دور دراز علاقے میں ہو یا میدان جنگ میں ہو یا دوسرے ملک میں ہو تو یہ ’’مصنوعی چھونے کی حس‘‘ بہت کام آسکتی ہے۔ اِس کے لئے مریض کے متاثرہ حصے کی تصویر ڈاکٹر کو بھیجی جائے گی جو اُسے اپنے ’’کمپیوٹر یا موبائل فون‘‘ میں ’’ڈاؤن لوڈ‘‘ کر کے بالکل ایسے ہی ’’چھو کر محسوس‘‘ کر سکے گا جیسا کہ وہ حقیقتاً اُسے چھو رہا ہو۔ اِس طرح وہ دُور بیٹھ کر بھی مریض کی دوا یا احتیاطی تدابیر تجویز کرسکے گا۔
‘‘آن لائن’’ خریدی میں سہولت
’’ادراکی موبائل فون‘‘ سے ہمیں ’’آن لائن‘‘ خرید وفروخت میں بہت سہولت ہو جائے گی۔ جب ہم کوئی لباس، جوتا یا بیگ ’’آن لائن‘‘ خریدتے ہیں تو ہمارا تمام تر انحصار فروخت کرنے والے کی دی ہوئی معلومات پر ہوتا ہے۔ اگر وہ کہے کہ بیگ چمڑے کا ہے تو ہمارے پاس یقین کرنے کے سوائے کوئی چارہ نہیں ہوتا اور حقیقت تبھی کھلتی ہے جب ہم اُس بیگ کو خریدنے کے بعد وصول کرتے ہیں۔ ’’ادراکی موبائل فون‘‘ کی بدولت ہمیں یہ پریشانی نہیں ہوگی اور ہم اسے چھو کر دیکھ سکیں گے کہ وہ چیز اس معیار کے مطابق ہے یا نہیں؟ اِس سے نہ صرف خریدنے والے کا وقت بچے گا بلکہ اچھی مصنوعات فروخت کرنے والوں کی ’’سیل‘‘ میں اضافہ ہوگا اور فضول چیزیں فروخت کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ ’’ادراکی موبائل فون یا کمپیوٹر یا روبوٹ‘‘ آج ہمیں بڑا عجیب محسوس ہو رہا ہوگا لیکن آنے والے چند برسوں میں یہ چیز ہم ایسے استعمال کریں گے جیسے آج ہم دنیا کے ہر کونے پر ’’ویڈیو کال‘‘ کر سکتے ہیں، ہیٹر آن کر سکتے ہیں، بل جمع کروا سکتے ہیں اور دُور بیٹھ کر گھر کا ’’ائیر کنڈیشنر‘‘ چلا سکتے ہیں جبکہ یہ سب چند برسوں پہلے بڑا عجیب لگتا تھا۔ اگلی قسط میں ہم ان شاء اﷲ ’’دیکھ کر نتیجہ اخذ کرنے والے‘‘ کمپیوٹر ، موبائل فون اور روبوٹ کے بارے میں بتائیں گے۔

’’ادراکی موبائل فون‘‘ سے ہمیں ’’آن لائن‘‘ خرید وفروخت میں بہت سہولت ہو جائے گی۔ جب ہم کوئی لباس، جوتا یا بیگ ’’آن لائن‘‘ خریدتے ہیں تو ہمارا تمام تر انحصار فروخت کرنے والے کی دی ہوئی معلومات پر ہوتا ہے۔ اگر وہ کہے کہ بیگ چمڑے کا ہے تو ہمارے پاس یقین کرنے کے سوائے کوئی چارہ نہیں ہوتا اور حقیقت تبھی کھلتی ہے جب ہم اُس بیگ کو خریدنے کے بعد وصول کرتے ہیں۔ ’’ادراکی موبائل فون‘‘ کی بدولت ہمیں یہ پریشانی نہیں ہوگی اور ہم اسے چھو کر دیکھ سکیں گے کہ وہ چیز اس معیار کے مطابق ہے یا نہیں؟ اِس سے نہ صرف خریدنے والے کا وقت بچے گا بلکہ اچھی مصنوعات فروخت کرنے والوں کی ’’سیل‘‘ میں اضافہ ہوگا اور فضول چیزیں فروخت کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، خصوصی شمارہ 28 فروری تا 6 مارچ 2021