امریکی فوج نے کابل ائیر پورٹ پر حملے کے ایک دن بعد افغانستان میں ایک مبینہ عسکریت پسند پر ڈرون سے فضائی حملہ کیا

نئی دہلی، اگست 28: امریکی فوج نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ اس نے اسلامک اسٹیٹ خراسان کے ایک منصوبہ ساز کے خلاف ڈرون سے فضائی حملہ کیا۔ یہ وہی گروپ ہے جس نے جمعرات کو کابل ایئرپورٹ پر بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان بل اربن کے بیان کے مطابق ڈرون حملہ افغانستان کے ننگرہار صوبے میں کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ابتدائی اشارے یہ ہیں کہ ہم نے ہدف کو مار ڈالا ہے۔ انھوں نے مزید کہا ’’ہم جانتے ہیں کہ کوئی شہری ہلاکت نہیں ہوا ہے۔‘‘

معلوم ہو کہ کابل ایئرپورٹ پر جمعرات کی شام دو دھماکے ہوئے تھے، جب امریکہ اور دیگر مغربی ممالک امریکی فوجیوں کے افغانستان سے نکلنے کی 31 اگست کی آخری تاریخ سے پہلے اپنے ہزاروں شہریوں اور افغانیوں کے انخلا کو مکمل کر رہے تھے۔

رائٹرز کی خبر کے مطابق نے ہسپتال کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ ہفتہ کی صبح تک کل 79 افغان دھماکوں میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس حملے میں 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔

دھماکوں کے چند گھنٹے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے اس حملے کے مجرموں کو سزا دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ امریکہ اپنی انخلاء کی کارروائیاں جاری رکھے گا۔

بائیڈن نے حملے کے مجرموں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ہم معاف نہیں کریں گے۔ ہم نہیں بھولیں گے۔ ہم آپ کا شکار کریں گے اور آپ کو اس کی سزا دیں گے۔‘‘

اے پی نے ایک نامعلوم دفاعی عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ جمعرات کو ہونے والی اسٹرائک کی اجازت بائیڈن نے دی تھی اور اس کا حکم سیکریٹری برائے دفاع لائیڈ آسٹن نے دیا تھا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ یہ فضائی حملہ اسلامک اسٹیٹ کے ایک جنگجو کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا جو حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

مغربی ایشیا سے اڑنے والے ڈرون نے مبینہ طور پر اس عسکریت پسند کو نشانہ بنایا جو کہ دولت اسلامیہ کے ایک ساتھی کے ساتھ کار میں سوار تھا۔ عہدیدار نے بتایا کہ یہ دونوں مارے گئے ہیں۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے جمعہ کو کہا تھا کہ ایجنسی کو یقین ہے کہ آئی ایس آئی ایس-کے، ہوائی اڈے کو دوبارہ نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا ’’ہم اب بھی یقین رکھتے ہیں کہ خطرات ہیں… مخصوص، یقینی خطرات۔‘‘