بنگلہ دیش: شیخ حسینہ نے امریکہ پر الزام لگایا کہ وہ بنگلہ دیش میں حکومت کی تبدیلی کا خواہاں ہے

نئی دہلی، اپریل 11: بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے پیر کو امریکہ پر الزام لگایا کہ وہ ملک میں حکومت کی تبدیلی کا خواہاں ہے۔

حسینہ نے پارلیمنٹ میں کہا کہ ’’وہ جمہوریت کو ختم کرنے اور ایک ایسی حکومت کو متعارف کرانے کی کوشش کر رہے ہیں جس کا جمہوری وجود نہیں ہو گا۔ یہ ایک غیر جمہوری اقدام ہوگا۔‘‘

حسینہ کی امریکہ پر تنقید ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب واشنگٹن نے انسانی حقوق سے متعلق مسائل پر ان کی جماعت عوامی لیگ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

دسمبر میں امریکہ کی طرف سے ریپڈ ایکشن بٹالین کے کئی سابق اور موجودہ رہنماؤں پر پابندیاں لگائی گئیں۔ بنگلہ دیش کی اس نیم فوجی یونٹ پر الزام ہے کہ اس نے حکومت کی جانب سے اغوا اور ماورائے عدالت قتل کیے ہیں۔

اسی مہینے میں امریکی سفیر پیٹر ہاس نے حسینہ کے دور میں مبینہ طور پر اغوا ہونے والے متاثرین کے خاندانوں سے ملاقات کی تھی۔ اس میں حزب اختلاف کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے رہنما ساجد الاسلام سومن کا خاندان بھی شامل تھا۔

فروری میں امریکی محکمہ خارجہ کے مشیر ڈیرک چولیٹ نے بنگلہ دیش میں جمہوریت کے زوال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انھوں نے خبردار کیا تھا کہ اس سے ڈھاکہ کے ساتھ امریکی تعاون محدود ہو جائے گا اور حسینہ واجد پر زور دیا کہ وہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنائیں۔

پیر کو شیخ حسینہ نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ واشنگٹن بحر اوقیانوس سے آگے اپنے جمہوری اصولوں پر عمل نہیں کرتا۔

انھون نے کہا ’’وہ کسی بھی ملک کی حکومت کا تختہ الٹ سکتے ہیں۔ خاص طور پر مسلم ممالک اس وقت مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔‘‘

اپنی تقریر میں وزیراعظم نے بنگلہ زبان کے اخبار پرتھم الو کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ عوامی لیگ، جمہوریت اور عوام کا دشمن ہے۔

دی گارڈین کی خبر کے مطابق 30 مارچ کو حسینہ کی زیرقیادت حکومت نے پرتھم الو کے رپورٹر، شمس الزمان شمس کو بنگلہ دیش میں خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر جھوٹی خبریں لکھنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ اسد الزمان خان نے کہا کہ شمس کو ملک کے ڈیجیٹل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا کیوں کہ اس کی رپورٹ ’’جھوٹی، من گھڑت اور بے بنیاد‘‘ تھی۔

بنگلہ دیش کے ڈیجیٹل سیکیورٹی ایکٹ کو ناقدین نے ایک ناقص اور سخت قانون قرار دیا ہے، جس میں 14 سال تک قید کی سزا کی دفعات ہیں۔