یوپی پولیس نے آدتیہ ناتھ کے خلاف انتخابات لڑنے کا اعلان کرنے والے سابق آئی پی ایس افسر کو خودکشی پر اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا

اترپردیش، اگست 28: دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق سابق آئی پی ایس افسر امیتابھ ٹھاکر کو جمعہ کے روز ایک خاتون کو مبینہ خودکشی پر اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا، جس خاتون نے بہوجن سماج پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اتل رائے پر جنسی زیادتی کا الزام لگایا تھا۔

امیتابھ ٹھاکر کو، جنھوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ کے خلاف اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات لڑیں گے، لکھنؤ کے گومتی نگر میں ان کے گھر کے باہر سے گرفتار کیا گیا۔

لکھنو کی ایک عدالت نے ٹھاکر کو 9 ستمبر تک عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے۔

معلوم ہو کہ اس خاتون اور اس کے ایک دوست نے 16 اگست کو سپریم کورٹ کے باہر خود کو آگ لگا لی تھی۔

جمعہ کے روز سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ ٹھاکر پولیس کے ذریعے لے جائے جا رہے ہیں اور وہ اپنی گرفتاری کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق سابق آئی پی ایس افسر نے اس وقت تک پولیس کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا جب تک کہ اسے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ کی کاپی نہ دی جائے۔

معلوم ہو کہ ٹھاکر کو یہ اعلان کرنے کے چند گھنٹوں کے اندر گرفتار کر کیا گیا ہے کہ وہ اسمبلی انتخابات لڑنے کے لیے ایک سیاسی پارٹی بنا رہے ہیں۔

وسطی لکھنؤ کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس کھیاتی گرگ نے کہا کہ ٹھاکر کو اس خاتون کے الزامات کی جانچ کے لیے قائم دو رکنی کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا جس نے رائے پر عصمت دری کا الزام لگایا تھا۔ گرگ نے کہا کہ رپورٹ میں رائے اور ٹھاکر دونوں کو خاتون کی خودکشی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

اتر پردیش حکومت کی طرف سے 18 اگست کو تشکیل دیے گئے انکوائری پینل نے جمعہ کو اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔ پولیس نے کہا کہ رپورٹ میں گزشتہ سال نومبر میں عصمت دری کے شکایت کنندہ کی طرف سے اس وقت کے وارانسی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو لکھے گئے ایک خط کا ذکر ہے۔ پولیس نے بتایا کہ خط میں الزام لگایا گیا تھا کہ ٹھاکر نے رائے سے پیسے لیے تھے تاکہ خواتین کے خلاف جھوٹے ثبوت تیار کیے جا سکیں۔

اترپردیش اسمبلی انتخابات اگلے سال فروری مارچ میں ہونے کی توقع ہے۔