ہندوؤں سے اپنے گھروں میں ہتھیار رکھنے کو کہنے پر پرگیہ ٹھاکر کے خلاف دو شکایات کی گئیں، پولیس نے اب تک ایف آئی آر درج نہیں کی

نئی دہلی، دسمبر 27: بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکن پارلیمنٹ پرگیہ ٹھاکر کے خلاف منگل کو دو شکایات درج کی گئیں، جب انھوں نے ہندوؤں سے گھر میں ہتھیار رکھنے کی اپیل کی تھی۔ تاہم کرناٹک پولیس نے ابھی تک اس معاملے میں پہلی معلوماتی رپورٹ درج نہیں کی ہے۔

25 دسمبر کو ریاست کے شیو موگا شہر میں ہندوتوا گروپ ہندو جاگرانا ویدیکے کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھوپال کی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ہندوؤں کو حق ہے کہ وہ ان پر اور ان کے وقار پر حملہ کرنے والوں کا جواب دیں۔

پرگیہ نے اجتماع سے کہا تھا ’’اپنے گھروں میں ہتھیار رکھیں، اگر اور کچھ نہیں تو کم از کم سبزیاں کاٹنے کے لیے استعمال ہونے والی چھریاں تو رکھیں۔ اگر کوئی ہمارے گھر میں گھس کر ہم پر حملہ کرے تو اسے منہ توڑ جواب دینا ہمارا حق ہے۔‘‘

اس نے ہندوؤں پر یہ بھی زور دیا کہ وہ اپنی لڑکیوں کو ’’لو جہاد‘‘ سے بچائیں۔

پیر کو سوشل میڈیا پر اس کے تبصرے کی ایک ویڈیو بڑے پیمانے پر شیئر ہونے کے بعد، اس ویڈیو نے غم و غصے کو جنم دیا اور بہت سے لوگوں نے پولیس سے ٹھاکر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی اپیل کی۔

تحسین پونا والا، سیاسی اور آئینی تجزیہ کار اور ترنمول کانگریس کے ترجمان ساکیت گوکھلے نے بی جے پی لیڈر کے خلاف شکایت درج کرائی اور کہا کہ اس نے ’’اقلیتی برادری کے خلاف انتہائی توہین آمیز تقریر کی۔‘‘

تاہم اسکرول ڈاٹ اِن کی خبر کے مطابق شیوموگا کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس جی کے متھن کمار نے کہا کہ حکام کو قانونی کارروائی کرنے کے لیے ’’ایک مستند مواصلت کرنا ہوگی۔‘‘

اسکرول کے مطابق تحسین پونا والا نے کہا کہ پولیس سپرنٹنڈنٹ نے انھیں یقین دلایا ہے کہ وہ ان کی شکایت کی جانچ کے بعد قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔

انھوں نے پوچھا ’’میرا سوال صرف یہ ہے کہ وہ پرگیہ ٹھاکر کے خلاف قانون کے مطابق کیا کارروائی کر رہے ہیں جو دہشت گردی کی بھی ملزم ہے؟‘‘

مدھیہ پردیش کانگریس کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کے چیرپرسن کے کے مشرا نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ مرکز کو تشدد بھڑکانے کے لیے ٹھاکر کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ ’’وہ اپنے ہاتھوں میں بم پکڑ کر اب چاقو کے بارے میں بات کر رہی ہے۔ بی جے پی کی سابق ترجمان نپور شرما اور ٹھاکر کی حرکتیں ایک جیسی ہیں۔‘‘

مئی میں نپور شرما نے پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ تبصرہ کیا تھا جس کی وجہ سے ایک بڑا سفارتی تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا، کیوں کہ کئی مغربی ایشیائی ممالک نے سرکاری اعتراضات اٹھائے تھے، جس کے بعد بی جے پی کو نپور کو معطل کرنا پڑا۔