’گرفتاری انتخابات سے عین قبل ہی کیوں؟‘

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری پر  سپریم کورٹ نے ای ڈی سے مانگا جواب

نئی دہلی ،30 اپریل :۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال  کی گرفتاری پر آج سپریم کورٹ نے ای ڈی سے ایک اہم سوال کیا ہے۔سپریم کورٹ نے ای ڈی سے وہی سوال کیا ہے جس کا عام آدمی پارٹی ابتدا سے ہی سوال کر رہی ہے اور بی جے پی حکومت پر الزامات عائد کرتی رہی ہے۔ در اصل  ای ڈی کے ذریعے اپنی گرفتاری کو چیلنج کرتے ہوئے  اروند کیجریوال نےایک عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی تھی جس پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے آج گرفتاری کی ٹائمنگ پر سوال اٹھایا۔ اس نے ای ڈی سے پوچھا کہ عین انتخابات سے قبل کیجریوال کی گرفتاری کیوں کی گئی؟ عدالت نے اس تعلق سے ای ڈی سے جواب طلب کرتے ہوئے جمعہ (3 مئی) تک کا وقت دیا ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتّہ کی بنچ نے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو سے کہا کہ آزادی بہت اہم چیز ہوتی ہے اور آپ اس سے انکار نہیں کر سکتے۔ ہمارا سوال گرفتاری کی ٹائمنگ کے تعلق سے اور وہ یہ ہے کہ عام انتخابات سے عین قبل گرفتاری کیوں کی گئی؟ بنچ نے ایس وی راجو سے کئی دوسرے سوالات بھی کیے اور ای ڈی سے اگلی سماعت کے موقع پر جواب دینے کے لیے کہا جو جمعہ کو ہونے کا امکان ہے۔

گزشتہ کل (29 اپریل) بھی اس معاملے میں سماعت ہوئی تھی جب سپریم کورٹ نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے بیان ریکارڈ کرنے کے لیے ای ڈی کی طرف سے بار بار سمن جاری کیے جانے کے باوجود ای ڈی کے سامنے پیش نہ ہونے پر سوالات اٹھائے تھے۔

واضح رہے کہ ای ڈی کے ذریعے  گرفتاری کے بعد سے کیجریوال عدالتی حراست میں ہیں اور تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ انہوں نے دہلی آبکاری پالیسی میں مبینہ بدعنوانی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں ای ڈی کے ذریعہ اپنی گرفتاری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔