سپریم کورٹ نے نپور شرما کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے والی درخواست کی فوری سماعت سے انکار کیا

نئی دہلی، جون 6: سپریم کورٹ نے بدھ کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی معطل ترجمان نپور شرما کے ذریعے پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز تبصرہ کرنے پر ان کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے والی درخواست کو فوری طور پر درج کرنے سے انکار کردیا۔

شرما نے توہین آمیز تبصرہ 26 مئی کو ٹائمز ناؤ ٹیلی ویژن چینل پر ایک مباحثے کے دوران کیا تھا۔ اس کے تبصروں نے ملک کے کئی حصوں میں احتجاج کو جنم دیا اور کئی ریاستوں میں اس کے خلاف پولیس مقدمات درج کیے گئے۔

ایڈووکیٹ ابو سہیل نے شرما کی گرفتاری کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ بدھ کو انھوں نے جسٹس اندرا بنرجی اور جے کے مہیشوری کی تعطیلاتی بنچ کے سامنے اس معاملے کا ذکر کیا۔ عدالت نے سہیل کو کہا کہ وہ رجسٹرار سے رجوع کریں۔

درخواست گزار نے کہا کہ وہ رجسٹرار کے سامنے کیس کا ذکر کر چکے ہیں اور امکان ہے کہ درخواست 11 جولائی کو سماعت کے لیے درج ہوگی۔

لائیو لا کی خبر کے مطابق سہیل نے درخواست میں عدالت سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ پولیس کو اس معاملے کی ’’آزاد، معتبر اور غیر جانبدارانہ تحقیقات‘‘ کی ہدایت کرے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ ’’شرما کے نامناسب الفاظ نے ملک اور پوری دنیا میں زبردست بدامنی اور ہنگامہ برپا کیا ہے اور ہماری عظیم قوم کی شبیہ کو داغدار کیا ہے۔‘‘

یکم جولائی کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ شرما اس وقت ہندوستان میں موجودہ کشیدگی کے لیے واحد ذمہ دار ہے۔ بنچ نے کہا تھا کہ اس کے تبصرے ’’پریشان کن‘‘ تھے اور انھیں عوامی طور پر معافی مانگنی چاہیے تھی۔

پچھلے تین ہفتوں میں پولیس نے دو ہلاکتوں کو شرما کے تبصروں کی وجہ سے اشتعال انگیزی سے جوڑا ہے۔

21 جون کو مہاراشٹر کے امراوتی میں ایک کیمسٹ کو اس وقت قتل کر دیا گیا جب اس نے مبینہ طور پر بی جے پی کی معطل ترجمان کی حمایت میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ کی تھی۔ ایک ہفتہ بعد ادے پور میں ایک درزی کو اسی وجہ سے قتل کر دیا گیا۔