ہزاروں کسان مظفر نگر میں ’’کسان مہا پنچایت‘‘ کے لیے جمع ہوئے

لکھنؤ/مظفر نگر، ستمبر 5: آج مختلف ریاستوں کے کسانوں کی ایک بڑی تعداد نے مرکز کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اترپردیش کے مظفر نگر ضلع میں منعقد ’’کسان مہا پنچایت‘‘ میں شرکت کی۔

سمیکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) کے زیر اہتمام اس مہا پنچایت کا انعقاد مظفر نگر کے گورنمنٹ انٹر کالج گراؤنڈ میں کیا گیا، جو کہ اگلے سال یوپی کے اہم اسمبلی انتخابات سے پہلے کافی اہمیت کا حامل ہے۔

بھارتیہ کسان یونین کے میڈیا انچارج دھرمیندر ملک نے کہا کہ مختلف ریاستوں جیسے اتر پردیش، ہریانہ، پنجاب، مہاراشٹر اور کرناٹک سمیت 300 تنظیموں سے تعلق رکھنے والے کسان اس تقریب کے لیے جمع ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ شرکا کے لیے 5 ہزار سے زائد لنگر (کھانے کے سٹال) بشمول کچھ موبائل سٹال بھی لگائے گئے ہیں۔

کسان، بشمول خواتین، مختلف تنظیموں کے جھنڈے اٹھائے ہوئے اور مختلف رنگوں کی ٹوپیاں پہن کر، بسوں، کاروں اور ٹریکٹروں میں پنڈال میں پہنچتے ہوئے دیکھے گئے۔

مہا پنچایت کے پنڈال کے آس پاس کئی طبی کیمپ بھی لگائے گئے ہیں۔

دریں اثنا مظفر نگر کی ضلعی انتظامیہ نے راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) کی، پنڈال اور مہاپنچایت کے شرکا پر ہیلی کاپٹر سے پھول برسانے کی درخواست مسترد کر دی۔

سٹی مجسٹریٹ ابھیشیک سنگھ نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

آر ایل ڈی کے سربراہ جینت چوہدری نے ضلعی حکام سے مہا پنچایت پر ہیلی کاپٹر سے پھول برسانے کی اجازت مانگی تھی۔

ضلعی حکام نے مظفر نگر میں احتیاطی اقدام کے طور پر مرکزی وزیر سنجیو بالیان اور بی جے پی ایم ایل اے امیش ملک کی رہائش گاہوں پر پولیس اہلکار تعینات کیے ہیں۔

ہفتہ کو ایس کے ایم نے دعویٰ کیا تھا کہ 15 ریاستوں کے ہزاروں کسان مہا پنچایت میں شرکت کے لیے مظفر نگر پہنچے ہیں۔

مرکز کے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کی قیادت کرنے والی 40 کسان یونینوں کی مشترکہ تنظیم ایس کے ایم نے کہا کہ یہ مہاپنچایت ثابت کرے گی کہ اس احتجاج کو ’’تمام ذاتوں، مذاہب، ریاستوں، طبقات، چھوٹے تاجروں اور معاشرے کے دیگر طبقات‘‘ کی حمایت حاصل ہے۔

انھوں نے مزید کہا ’’5 ستمبر کی مہا پنچایت یوگی-مودی حکومتوں کو کسانوں، کھیت مزدوروں اور کسانوں کی تحریک کے حامیوں کی طاقت کا احساس دلائے گی۔‘‘

ایس کے ایم کے مطابق مہا پنچایت میں شرکت کرنے والے کسانوں کے لیے 100 میڈیکل کیمپ بھی لگائے گئے ہیں۔

پنجاب کی کل 32 کسان یونینوں نے ریاستی حکومت کو مظاہرین کے خلاف مقدمات واپس لینے کے لیے 8 ستمبر کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر مقدمات واپس نہیں لیے گئے تو کسان 8 ستمبر کو ایک بڑے احتجاج کے لیے روڈ میپ تیار کریں گے۔

تین متنازعہ قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کو دہلی کی سرحدوں پر پہلی بار پہنچے ہوئے نو ماہ مکمل ہو چکے ہیں۔

دریں اثنا مظفر نگر ضلعی حکام نے مہا پنچایت کے پیش نظر تمام شراب کی دکانیں بند کرنے کا حکم دیا ہے۔