جھارکھنڈ حکومت نے اسمبلی کی عمارت میں نماز کے لیے جگہ مختص کی، بی جے پی نے اسے پارلیمانی قوانین کے خلاف کہنے کے ساتھ ساتھ مندر بنانے کا مطالبہ کیا

رانچی، ستمبر 5: جھارکھنڈ حکومت نے نئی اسمبلی کے احاطے میں مسلمانوں کے نماز پڑھنے کے لیے ایک کمرہ مختص کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ اس حکم کے سامنے آنے کے بی جے پی لیڈروں نے اس پر انگلی اٹھاتے ہوئے عمارت میں ہندو دیوتا ہنومان کا مندر بنانے کے لیے جگہ کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ حکم جمعرات کو جاری کیا گیا تھا لیکن اسے ہفتے کے روز عام کیا گیا۔ جہاں کانگریس نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، وہیں بی جے پی نے ہیمنت سورین کی قیادت والی جھارکھنڈ حکومت پر مذہبی پولرائزیشن کی سیاست کھیلنے کا الزام لگایا۔

بی جے پی لیڈر سی پی سنگھ نے اخبار کو بتایا کہ ان کی پارٹی کسی مذہب کے خلاف نہیں ہے۔ سنگھ نے کہا کہ ہمارے آئین کے مطابق ہر شخص اپنی پسند کے عقیدے پر عمل کرنے کے لیے آزاد ہے۔ ’’ایسا کہنے کے بعد، پارلیمنٹ اور ودھان سبھا کو جمہوریت کا مندر سمجھا جاتا ہے نہ کہ کسی خاص مذہب کا۔‘‘

ایم ایل اے نے مزید کہا ’’لہذا اگر ریاستی اسمبلی کے اسپیکر نماز کے لیے جگہ مہیا کر سکتے ہیں تو ہم بھی ان سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہنومان مندر کے لیے جگہ فراہم کریں۔‘‘

جھارکھنڈ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بابولال مرانڈی اور بی جے پی کے چیف وہپ برانچی نارائن نے کہا کہ جھارکھنڈ حکومت کو دوسرے مذاہب کے لیے بھی عبادت کے کمرے الاٹ کرنے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حکم غیر آئینی ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق نارائن نے جھارکھنڈ اسمبلی کے اسپیکر رابندر مہتو سے کہا کہ وہ ’’مسلمانوں کی تسکین کا غیر پارلیمانی حکم‘‘ واپس لیں۔

بی جے پی لیڈر نے مہتو کو لکھے اپنے خط میں مزید کہا ’’اگر آپ کسی دباؤ یا تسکین کی وجہ سے اس حکم کو منسوخ کرنے سے قاصر ہیں تو میں اس معاملے میں عدالت سے رجوع کرنے پر مجبور ہوں گا۔‘‘

جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ رگھوبر داس نے کہا کہ اگر جھارکھنڈ حکومت نے حکم واپس نہیں لیا تو بی جے پی احتجاج کرے گی۔

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق جھارکھنڈ کے وزیر اقلیتی بہبود حفیظ انصاری نے کہا کہ نماز کے کمرے کی عدم موجودگی میں مسلم سیاستدانوں کو نماز کے لیے گھر واپس جانا پڑتا ہے اور پھر اسمبلی میں شرکت کے لیے جلدی کرنا پڑتا ہے۔

انصاری نے مزید کہا ’’بی جے پی کا کردار سب کو معلوم ہے۔ یہ ہمیشہ مذہب سے جڑے معمولی مسائل پر سیاست کھیلنے کی تلاش میں رہتی ہے۔‘‘

اسمبلی اسپیکر مہتو نے کہا کہ پرانے اسمبلی کی عمارت میں بھی نماز کے لیے ایک مخصوص کمرہ موجود ہے۔ انھوں نے نیوز چینل کو بتایا ’’چوں کہ ایوان ایک نئی اسمبلی کی عمارت میں منتقل ہو گیا ہے اور اس میں نماز کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، اس لیے اب ایک کمرہ الاٹ کیا گیا ہے۔‘‘