پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس آج سے شروع ہوگا، مرکزی حکومت زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا بل پیش کرے گی

نئی دہلی، نومبر 29: پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس آج شروع ہوگا اور توقع ہے کہ مرکزی حکومت پہلے دن ہی متنازعہ زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے لیے ایک بل پیش کرے گی۔

مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر ان بلوں کو لوک سبھا میں پیش کریں گے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس دونوں نے اپنے ممبران اسمبلی کو ایوان میں موجود رہنے کے لیے وہپ جاری کیے ہیں۔

کرپٹو کرنسی اینڈ ریگولیشن آف آفیشل ڈیجیٹل کرنسی بل، دیوالیہ پن (دوسرا ترمیمی) بل، 2021، بجلی (ترمیمی) بل اور افراد کی اسمگلنگ کا بل بھی لوک سبھا میں سرمائی اجلاس کے لیے درج کیا گیا ہے۔

مجموعی طور پر اس دوران 26 بل پیش کیے جانے والے ہیں جب کہ اجلاس کے دوران ایوان زیریں میں مزید تین بلوں پر بحث متوقع ہے۔

راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ اتوار کو منعقدہ ایک آل پارٹی میٹنگ کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ، مہنگائی اور کسانوں کے احتجاج جیسے معاملات کو اٹھایا۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے پیگاسس اسپائی ویئر تنازعہ اور بے روزگاری پر بھی پارلیمنٹ میں بحث کا مطالبہ کیا۔

کھڑگے نے کہا کہ میٹنگ میں موجود جماعتوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت کی ضمانت دینے والا قانون متعارف کرایا جائے۔

اس اجلاس میں کل 31 جماعتوں نے شرکت کی۔

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ترنمول کانگریس نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ زرعی قوانین کو منسوخ کرنے سے پہلے ان پر بحث کرے۔ پارٹی کے ایم پی ڈیرک اوبرائن نے کہا کہ ’’مشترکہ مسائل‘‘ پر اپوزیشن کا اتحاد ہوگا، لیکن انھوں نے اپنی پارٹی اور کانگریس کی انتخابی حلیف جماعتوں کے درمیان فرق پیدا کیا۔

عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ نے یہ الزام لگاتے ہوئے میٹنگ سے واک آؤٹ کیا کہ انھیں بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

سنگھ نے الزام لگایا ’’وہ [مرکز] آل پارٹی میٹنگ کے دوران کسی رکن کو بولنے نہیں دیتے۔ میں نے پارلیمنٹ کے اس سیشن میں ایم ایس پی گارنٹی پر قانون لانے کا مسئلہ اٹھایا اور دیگر مسائل بشمول بی ایس ایف کے [بارڈر سیکورٹی فورس] کے دائرہ اختیار میں توسیع وغیرہ کے۔‘‘

معلوم ہو کہ پارلیمنٹ کا مانسون سیشن 19 جولائی کو شروع ہوا تھا۔ تب لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں کو مقررہ وقت سے دو دن پہلے 11 اگست کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

مانسون سیشن کے دوران لوک سبھا میں 22 فیصد کی کارکردگی ریکارڈ کی گئی جب کہ راجیہ سبھا میں 28 فیصد۔