زرعی قوانین کو منسوخ کرنا کسانوں کی اس ’’خاموش اکثریت‘‘ کے لیے غیر منصفانہ ہے جس نے اصلاحات کی حمایت کی، سپریم کورٹ کے ذریعے مقرر کردہ پینل کی رپورٹ میں کہا گیا

نئی دہلی، مارچ 22: تین متنازعہ زرعی قوانین کو منسوخ کرنا کسانوں کی ’’خاموش اکثریت‘‘ کے ساتھ ناانصافی ہوگی جنھوں نے ستمبر 2020 میں نریندر مودی حکومت کی طرف سے متعارف کرائی گئی زرعی اصلاحات کی حمایت کی تھی۔ پیر کو سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ کمیٹی کے ایک رکن نے کہا کہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں یہ مشورہ دیا تھا۔

زرعی قوانین کا جائزہ لینے کے لیے مقرر کی گئی کمیٹی کے رکن انل گھنوت نے پیر کو پینل کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ ایک بیان میں گھنوت نے کہا کہ یہ رپورٹ 73 کسانوں کی تنظیموں کی جمع آوری پر مبنی ہے۔

گھنوت نے کہا ’’73 میں سے 61 نے، جو 3.3 کروڑ کسانوں کی نمائندگی کرتے ہیں، زرعی قوانین کی مکمل حمایت کی تھی۔‘‘

واضح رہے کہ کسان یونینوں کے ایک سال سے زیادہ کے احتجاج کے بعد 29 نومبر کو پارلیمنٹ نے تینوں نئے زرعی قوانین کو واپس لے لیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے گزشتہ سال جنوری میں چار رکنی کمیٹی کا تقرر اس وقت کیا تھا جب کسان یونینوں اور مرکزی حکومت کے درمیان کئی دور کی بات چیت کے بعد زرعی قوانین پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوسکا تھا۔

کمیٹی نے 19 مارچ 2021 کو رپورٹ پیش کی تھی تاہم اس کی تفصیلات منظر عام پر نہیں لائی گئی تھیں۔

اپنے بیان میں گھنوت نے کہا کہ ’’کسانوں کو سوشلسٹ اور کمیونسٹ رہنماؤں نے گمراہ کیا‘‘ جنھوں نے ان سے کم از کم امدادی قیمت یعنی ایم ایس پی کے خطرے میں ہونے کے بارے میں جھوٹ بولا۔ ایم ایس پی وہ شرح ہے جس پر حکومت زرعی پیداوار خریدتی ہے۔

گھنوت نے کہا کہ ان ’’قوانین میں MSP کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔‘‘

انھوں نے کہا کہ ان قوانین سے کسانوں کے نقصانات کو ’’ان کو زیادہ سے زیادہ منڈی کا انتخاب دے کر‘‘ کم کیا جاتا۔ تاہم گھنوت نے یہ بھی کہا کہ قوانین میں کوتاہیاں تھیں کیوں کہ حکومت نے قوانین کی تیاری کے وقت کسانوں سے مشورہ نہیں کیا تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’’کمیٹی کی رپورٹ نے ان کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے آپشن فراہم کیے ہیں۔‘‘

باضابطہ طور پر سپریم کورٹ میں جمع کرائے جانے کے ایک سال بعد رپورٹ کی ریلیز کا جواز پیش کرتے ہوئے گھنوت نے کہا کہ کسانوں کے لیے اس کی قدر تعلیمی ہے۔

انھوں نے دعویٰ کیا ’’بنیادی طور پر شمالی ہندوستان سے تعلق رکھنے والے کسان جنھوں نے ان قوانین کے خلاف احتجاج کیا اور انھیں منسوخ کرایا، اب یہ سمجھیں گے کہ انھوں نے خود کو نقصان پہنچایا ہے اور اپنی آمدنی بڑھانے کا موقع کھو دیا ہے۔‘‘

گھنوت نے یہ بھی کہا کہ قوانین کی منسوخی مودی حکومت کی ایک ’’بہت بڑی سیاسی غلطی‘‘ ہے اور یہی وجہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی پنجاب میں حالیہ اسمبلی انتخابات میں ہار گئی۔

انھوں نے مزید کہا ’’پنجاب میں بی جے پی کی خراب کارکردگی ظاہر کرتی ہے کہ قوانین کی منسوخی سے کوئی سیاسی فرق نہیں پڑا۔‘‘