راجیہ سبھا کے چیئرپرسن جگدیپ دھنکھر نے 20 اسٹینڈنگ کمیٹیوں پر اپنے ذاتی عملے کی افراد کی تقرری کی

نئی دہلی، مارچ 8: راجیہ سبھا کے چیئرپرسن جگدیپ دھنکھر نے منگل کو اپنے ذاتی عملے کے آٹھ ارکان کو ان 20 کمیٹیوں میں مقرر کیا جو ایوان بالا کے دائرۂ کار میں آتی ہیں۔

اخبار کے مطابق اس سے پہلے راجیہ سبھا کے چیئرپرسن کی جانب سے اپنے عملے کے افراد کو کمیٹیوں میں تعینات کرنے کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔

کمیٹیوں میں تعینات کیے گئے عملے کے افراد میں سے چار چیئرپرسن کے دفتر میں تعینات ہیں اور باقی نائب صدر کی سیکرٹریٹ میں تعینات ہیں۔

ہندوستان کی پارلیمنٹ میں دو طرح کی کمیٹیاں ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر ’’اسٹینڈنگ‘‘ ہیں کیوں کہ وہ عام طور پر سالانہ بنیادوں پر دوبارہ تشکیل پاتی ہیں اور کچھ ’’سلیکٹ‘‘ کمیٹیاں ہیں جو ایک خاص مقصد کے لیے بنائی جاتی ہیں، مثلاً کسی خاص بل کی جانچ پڑتال کے لیے۔

ہر اسٹینڈنگ کمیٹی میں ایک ایڈیشنل سیکرٹری یا جوائنٹ سیکرٹری سطح کا اہلکار ہوتا ہے، جو پینل کا کام کرنے میں مدد کرتا ہے اور ’’بند دروازے‘‘ کے پیچھے ہونے والے اجلاسوں میں شرکت کرتا ہے۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ جے رام رمیش نے، جو سائنس اور ٹیکنالوجی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے سربراہ ہیں، دی ہندو کو بتایا کہ دھنکھر کا اپنے ذاتی عملے کے ارکان کو پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹیوں میں تعینات کرنے کا حکم ناقابل بیان ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’’ایک قائمہ کمیٹی(اسٹینڈنگ کمیٹی) کے چیئرمین کی حیثیت سے میں اس یک طرفہ اقدام کے ذریعے ویلیو ایڈیشن دیکھنے میں ناکام ہوں۔ یہ راجیہ سبھا کی اسٹینڈنگ کمیٹیاں ہیں نہ کہ چیئرمین کی اسٹینڈنگ کمیٹیاں۔‘‘

کانگریس کے ایک اور رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے بھی اس اقدام پر سوال اٹھایا ہے۔

انھوں نے ٹویٹ کیا ’’نائب صدر جمہوریہ کونسل آف اسٹیٹس کے صدر ہیں۔ وہ وائس چیئرپرسن یا نائب چیئرپرسن کے پینل کی طرح ایوان کے رکن نہیں ہیں۔ وہ پارلیمانی قائمہ کمیٹیوں میں ذاتی عملہ کیسے تعینات کر سکتے ہیں؟ کیا یہ ادارہ جاتی بغاوت کے مترادف نہیں ہوگا؟‘‘