ہریانہ کے وزیر پر ایک دلت میونسپل انجینئر کے ساتھ زیادتی اور ذات پات پر مبنی بدسلوکی کا الزام

نئی دہلی، مارچ 8: ایک دلت میونسپل انجینئر نے ہریانہ کے ترقیاتی اور پنچایت کے وزیر دیویندر سنگھ ببلی پر اپنے ساتھ زیادتی اور ذات پات پر مبنی بدسلوکی کا الزام لگایا ہے۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ببلی نے رمندیپ نامی دلت انجینئر کو ٹوہانہ شہر کے بدائی کھیرا گاؤں میں جاری ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے کے لیے اپنی رہائش گاہ پر بلایا تھا۔

رمندیپ نے الزام لگایا ہے کہ ببلی نے اس کرسی کو لات ماری جس پر وہ بیٹھا تھا اور اس کے ساتھ اس وقت ہاتھا پائی کی جب اس نے مقامی ٹھیکیدار کو کچھ ادائیگی جاری کرنے سے انکار کر دیا۔

تاہم وزیر نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔

فتح آباد کے ضلع میونسپل کمشنر کو اپنی شکایت میں رمندیپ نے الزام لگایا کہ ببلی کے ایک ساتھی نے وزیر کو اس کے خلاف اُکسایا، جب وہ تعمیراتی کام میں خامیوں کے بارے میں بات کر رہے تھے۔

دی پرنٹ کے مطابق رمندیپ نے الزام لگایا ’’وزیر نے اس کرسی کو لات ماری جس پر میں بیٹھا تھا۔ اس نے پوچھا کہ کس نے میری ذات کے ایک شخص کو میونسپل انجینئر بنایا اور پھر ایسے نازیبا الفاظ استعمال کیے جو میرے لیے اپنی شکایت میں لکھنا ممکن نہیں۔‘‘

اپنی شکایت میں رمندیپ نے کہا کہ اسے اپنی جان کا خوف ہے اور اس نے ٹوہانہ سے باہر منتقلی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس نے میونسپل کمشنر سے یہ بھی کہا کہ وہ اس وقت تک ’’احتجاج کے طور پر چھٹی‘‘ پر ہیں جب تک کہ ان کا تبادلہ نہیں ہو جاتا۔

دریں اثنا جن نائک جنتا پارٹی کے ایم ایل اے ببلی نے رمندیپ پر بلوں کی منظوری کے لیے رشوت طلب کرنے کا الزام لگایا ہے۔

ایم ایل اے نے دی پرنٹ کو بتایا ’’ٹوہانہ سے ایم ایل اے کے طور پر میرے انتخاب سے پہلے، حالات بہت خراب تھے۔ کچھ اہلکاروں نے رشوت لیے بغیر فائلیں منتقل کرنے سے انکار کر دیا۔ میں نے نظام بدلنے کا فیصلہ کیا اور اب مجھ پر اس طرح کے جھوٹے الزامات لگ رہے ہیں۔‘‘

ببلی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ تعمیراتی کام میں ہونے والی کوتاہیوں سے لاعلم تھے اور یہ بات ان کے علم میں کبھی نہیں لائی گئی۔

معلوم ہو کہ پچھلے مہینے بھی ببلی نے ایک تنازعہ کھڑا کیا تھا، جب انھوں نے گاؤں کے سربراہوں کو چور کہا تھا، کیوں کہ وہ ہریانہ حکومت کی نئی ای ٹینڈرنگ پالیسی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

اس وقت ببلی کی پارٹی کے قومی صدر اجے سنگھ چوٹالہ نے ان کے الفاظ کے انتخاب پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔