پنجاب: کسان یونینوں نے سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ شیڈول کے اعلان تک انتخابی مہم کو معطل رکھیں تاکہ لوگوں کا دھیان احتجاج پر مرکوز رہے

نئی دہلی، ستمبر 11: مرکز کے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والی کسان یونینوں نے جمعہ کو پنجاب کی مختلف سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ اپنی انتخابی مہم کو ریاست کے اسمبلی انتخابات کے شیڈول کے اعلان تک معطل کردیں۔ انتخابات اگلے سال کے اوائل میں ہونے والے ہیں۔

کسان یونینوں نے سیاسی جماعتوں سے کہا کہ وہ مہم نہ چلائیں تاکہ لوگوں کی توجہ متنازعہ قانون سازی کے خلاف احتجاج سے ہٹ نہ جائے۔

جمعہ کی صبح کسان یونینوں کی ایک چھتری تنظیم سمیکت کسان مورچہ کے لیڈران نے چندی گڑھ میں کانگریس، ایس اے ڈی، عام آدمی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی، لوک انصاف پارٹی اور ایس اے ڈی (سنیکت) کے نمائندوں سے ملاقات کی۔ کسان تنظیموں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو اس میٹنگ کے لیے مدعو نہیں کیا۔

کسان لیڈر بلبیر سنگھ راجیوال نے، جو اس میٹنگ میں موجود تھے، اے این آئی کو بتایا کہ کانگریس اور شیرومانی اکالی دل نے اس معاملے پر اپنی قیادت سے بات چیت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

راجیوال نے پی ٹی آئی کے مطابق نامہ نگاروں کو بتایا ’’جو پارٹیاں انتخابات کی تاریخوں کے اعلان سے قبل انتخابی مہم چلانے پر اصرار کریں گی، ہم انھیں کسانوں کی تحریک کے خلاف سمجھیں گے۔‘‘

راجیوال نے کہا کہ جمعہ کی میٹنگ میں شرکت کرنے والی پارٹیوں نے بھی زرعی قوانین کے خلاف ان کی تحریک کی حمایت کی ہے۔

راجیوال نے کہا کہ کسان تنظیموں نے سیاسی جماعتوں پر یہ بھی زور دیا کہ وہ اپنے انتخابی منشور کو قانونی دستاویز بنائیں اور اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے ایک مدت کا اعلان کریں۔

کانگریس پنجاب یونٹ کے سربراہ نوجوت سنگھ سدھو نے ٹویٹ کیا ’’سمیکت کسان مورچہ کے ساتھ مثبت ملاقات کی… آگے کے راستے پر تبادلۂ خیال کیا!!‘‘

اگرچہ راجیوال نے کہا کہ شیرومانی اکالی دل اپنی قیادت سے ان کے مطالبات پر تبادلۂ خیال کرنے پر راضی ہے، لیکن اجلاس میں پارٹی کے نمائندوں نے صحافیوں کو متضاد بیانات دیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اکالی دل نے کسان تنظیموں سے درخواست کی ہے کہ وہ پنجاب میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندیاں نہ لگائیں اور تحریک کا قومی کردار برقرار رکھیں۔

اس سے قبل پچھلے ہفتے اترپردیش کے مظفر نگر میں ایک مہا پنچایت میں کسانوں نے ریاست میں 2022 کے اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی کے خلاف متحرک ہونے کا عزم کیا ہے۔

کسان تنظیموں نے اس سال کے شروع میں چار ریاستوں اور ایک مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی کے خلاف مہم چلائی تھی۔