پنجاب: گورنر کا کہنا ہے کہ اسمبلی کا آئندہ اجلاس ’غیر قانونی‘ ہے

نئی دہلی، اکتوبر 14: پنجاب کے گورنر بنواری لال پروہت نے جمعہ کو کہا کہ عام آدمی پارٹی کی حکومت کی طرف سے بلایا جانے والا ریاستی اسمبلی اجلاس غیر قانونی ہے۔

نامعلوم عہدیداروں نے دی نیو انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ بھگونت مان حکومت نے ستلج یمنا لنک نہر کی تعمیر پر بات چیت کے لیے 20 اکتوبر اور 21 اکتوبر کو اسمبلی کا اجلاس بلایا ہے۔

اس سال یہ دوسرا موقع ہے جب اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے پر حکومت اور گورنر کے درمیان تنازعہ کھڑا ہوا ہے۔

اس سے قبل گورنر نے 19 جون کو بلائے گئے ایک اجلاس کو ’’قانون کی خلاف ورزی‘‘ قرار دیا تھا اور اس خصوصی اجلاس کے دوران اسمبلی میں منظور کیے گئے چار بلوں کو اپنی منظوری نہیں دی تھی۔

جمعہ کو گورنر کے دفتر نے ایک خط میں کہا کہ حکومت کا اجلاس بلانے کا فیصلہ 22 مارچ کو ختم ہونے والے بجٹ اجلاس کو بڑھانے کی کوشش ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے ’’اس طرح کا کوئی بھی توسیع شدہ سیشن غیر قانونی ہے اور اس طرح کے سیشنوں کے دوران کیا جانے والا کوئی بھی کام غیر قانونی اور ابتدائی طور پر باطل ہے، یعنی اس کا کوئی قانونی اثر نہیں ہے۔‘‘

ودھان سبھا کو بھیجے گئے خط میں جون میں منعقدہ اجلاس پر گورنر کے اعتراضات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

دریں اثنا ریاستی کابینہ ممکنہ طور پر ہفتہ کو ہونے والے اجلاس میں نہر کے مسئلہ پر تبادلۂ خیال کرے گی۔ کابینہ زرعی سائنسدان ایم ایس سوامی ناتھن کو بھی خراج عقیدت پیش کرے گی، اشیا اور خدمات ٹیکس ایکٹ میں ترامیم لائے گی اور نریندر مودی حکومت کی طرف سے مرکزی ایجنسیوں کو اپوزیشن پارٹی کے ارکان کے خلاف استعمال کرنے کے خلاف احتجاج بھی کرے گی۔