میڈیا کنگارو کورٹس چلا کر جمہوریت کو پیچھے کی طرف لے جا رہا ہے: چیف جسٹس این وی رمنا

نئی دہلی، جولائی 23: چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے ہفتے کے روز کہا کہ میڈیا ایسے معاملات پر کنگارو عدالتیں چلا رہا ہے جن کا فیصلہ کرنا تجربہ کار ججوں کے لیے بھی مشکل ہے۔

چیف جسٹس نے رانچی کی نیشنل یونیورسٹی آف اسٹڈی اینڈ ریسرچ اِن لاء میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’انصاف کی فراہمی سے متعلق مسائل پر غیرمعلوماتی اور خاص ایجنڈے پر مبنی بحثیں جمہوریت کی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہی ہیں۔‘‘

رمنا نے، جو اگلے ماہ چیف جسٹس کے عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے، کہا کہ میڈیا نے اپنی ذمہ داری کی خلاف ورزی کی ہے اور جمہوریت کو دو قدم پیچھے لے جا رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’’میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈہ کیے جانے والے متعصبانہ خیالات عوام کو متاثر کر رہے ہیں، جمہوریت کو کمزور کر رہے ہیں اور عدالتی نظام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس عمل سے انصاف کی فراہمی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔‘‘

چیف جسٹس نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ پرنٹ میڈیا کا اب بھی کسی حد تک احتساب ہوتا ہے لیکن الیکٹرانک میڈیا کا کوئی احتساب نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا اس سے بھی بدتر ہے۔

رمنا نے کہا کہ میڈیا کو اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے حکومت یا عدالتوں میں مداخلت کی دعوت نہیں دینی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ججز فوری طور پر ردعمل ظاہر نہیں کر سکتے لیکن ’’براہ کرم اسے کمزوری یا بے بسی نہ سمجھیں۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ میڈیا کے لیے خود کو منظم کرنا اور ’’اپنے الفاظ کی پیمائش‘‘ کرنا بہتر ہوگا۔

ہفتہ کی اس تقریب میں چیف جسٹس نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ججوں پر جسمانی حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

انھوں نے کہا ’’سیاستدانوں، بیوروکریٹس، پولیس افسران اور دیگر عوامی نمائندوں کو اکثر اپنی ملازمتوں کی حساسیت کی وجہ سے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ججوں کو اس طرح کا تحفظ نہیں دیا جاتا۔‘‘

رمنا نے کہا کہ ایک متحرک جمہوریت کو یقینی بنانے کے لیے عدلیہ کو مضبوط کرنے اور ججوں کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے۔

رمنا کے تبصرے سپریم کورٹ کے جج جسٹس جے بی پاردی والا کے 3 جولائی کو یہ کہنے کے چند دن بعد سامنے آئے ہیں کہ ججوں پر ذاتی حملے ایک ’’خطرناک منظرنامے‘‘ کا باعث بن سکتے ہیں۔

پاردی والا اس بنچ کا حصہ تھے جس نے پیغمبر اسلام کے بارے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی معطل ترجمان نپور شرما کے تبصروں پر سخت تنقید کی تھی۔

یکم جولائی کو پردی والا نے جسٹس سوریہ کانت کے ساتھ مل کر کہا تھا کہ نپور شرما ملک میں تناؤ کے لیے تنہا ذمہ دار ہیں اور انھیں قوم سے معافی مانگنی چاہیے تھی۔