بھارت میں میڈیا پر حملہ: 2021 میں چھ صحافی ہلاک، خاتون صحافیوں سمیت121 پر حملہ

نئی دہلی، فروری 2: ایک چونکا دینے والے انکشاف میں انڈیا پریس فریڈم رپورٹ-2021، جو نئی دہلی میں قائم رائٹس اینڈ رسکس اینالیسس گروپ (آر آر اے جی) نے جاری کی ہے، میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ سال کم از کم چھ صحافی مارے گئے اور میڈیا ہاؤسز سمیت دیگر 121 افراد ملک کے مختلف حصوں میں حملوں کا شکار ہوئے ہیں۔

آر آر جے کی یہ رپورٹ آج جاری کی گئی۔

تفصیلات بتاتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ مجموعی طور پر 108 صحافیوں اور 13 میڈیا ہاؤسز اور اخبارات کو نشانہ بنایا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں میڈیا پروفیشنلز کو کس قسم کے عدم تحفظ کا سامنا ہے۔

آٹھ خواتین صحافیوں کو گرفتاری، سمن اور ان کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹس (ایف آئی آر) کے اندراج کا سامنا کرنا پڑا۔

رپورٹ کے مطابق صحافیوں اور میڈیا ہاؤسز کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کیوں کہ وہ حکومت کی پالیسیوں اور کام کاج پر تنقید کر رہے تھے۔ اس کے نتیجے میں ان میں سے کچھ میڈیا ہاؤسز کے دفاتر پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے چھاپے بھی مارے۔

2021 میں میڈیا ہاؤسز کے مالکان کے گھروں اور دفاتر پر چھاپے مارے گئے جن میں فروری میں نیوز کلک، جولائی میں روزنامہ بھاسکر اور بھارت سماچار اور ستمبر میں نیوز لانڈری شامل تھے۔

کم از کم 34 صحافیوں/میڈیا ہاؤسز کو شدت پسند عناصر، خاص طور پر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں، مافیا اور آن لائن ٹرولز کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ان میں سے چھ صحافی مارے گئے اور کم از کم 28 صحافیوں/میڈیا ہاؤسز پر آن لائن جسمانی طور پر حملہ کیا گیا یا انھیں ہراساں کیا گیا/دھمکی دی گئی۔ شدت پسند عناصر کی طرف سے سب سے زیادہ حملے تریپورہ میں ہوئے جہاں دس صحافیوں اور پانچ میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے، اس کے بعد اتر پردیش (3) اور تمل ناڈو (2) ہیں۔

ملک میں میڈیا پر بڑھتے ہوئے حملوں پر تبصرہ کرتے ہوئے آر آر اے جی کے ڈائریکٹر سوہاس چکما نے کہا کہ یہ پیش رفت ملک میں امن و امن کی مسلسل بگڑتی صورتِ حال کی نشان دہی کرتی ہے۔

انھوں نے الزام لگایا کہ "انفارمیشن ٹیکنالوجی (انٹرمیڈیری گائیڈ لائنز اینڈ ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) رولز 2021 میڈیا کی آزادی پر کریک ڈاؤن کرنے کے حکومت کے ارادے کی تصدیق ہے۔‘‘

44 صحافیوں کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ درج کی گئی۔ کچھ معاملات میں، ایک ہی صحافی کے خلاف مختلف ریاستوں میں متعدد ایف آئی آر درج کی گئیں۔ ان صحافیوں میں راجدیپ سردیسائی، مرنل پانڈے، ظفر آغا، پریش ناتھ، ونود کے جوس، اور اننت ناتھ شامل ہیں۔

44 صحافیوں میں سے 21 صحافیوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153 کے تحت دشمنی کو فروغ دینے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی۔

اتر پردیش میں سب سے زیادہ ۹ ایف آئی آر درج کی گئی، اس کے بعد دہلی اور جموں و کشمیر میں چھ چھ اور بہار میں تین۔

24 صحافیوں میں سے 17 کو پولیس نے مبینہ طور پر مارا پیٹا۔ پولیس کے ذریعہ صحافیوں پر جسمانی حملوں کی رپورٹ بنیادی طور پر جموں و کشمیر سے ملی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے 8 مارچ 2021 کو کہا کہ کشمیر میں صحافیوں کو محض اپنا کام کرنے کے سبب ڈرایا جاتا ہے۔