عدلیہ پر اعتماد کا فقدان جمہوریت کی بقا کے لیے خطرناک رجحان: چیف جسٹس

نئی دہلی، اگست 20: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس این وی رمنا نے کہا ہے کہ عدلیہ پر اعتماد کھونا جمہوریت کی بقا کے لیے سنگین خطرہ ہے۔انہوں نے آندھرا پردیش کے وجئے واڑہ میں نوتعمیر شدہ کورٹ کامپلکس کا افتتاح کرنے کے بعد خطاب کے دوران یہ باتیں کہیں۔

اس موقع پر منعقدہ تقریب سے تلگو میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ عوام کا بھروسہ عدلیہ پر سے نہ اٹھے۔انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ ججوں اور وکلاء زیر التوا مقدمات میں جلد انصاف فراہم کرنے کی کوشش کریں۔ یہ کہتے ہوئے کہ وکلاء کو معاشرہ میں تبدیلی کے لیے کام کرنا چاہئے، انہوں نے سینئر وکلاء کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے جونیئرز کی نہ صرف پیشہ ورانہ مدد کریں بلکہ ان کی حوصلہ افزائی بھی کریں۔ جسٹس رمنا نے کہا کہ معاشرہ پرامن اور متحد ہو گا تو ترقی بہت آسان اور تیز ترت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ بعض ریاستوں کو مالی مشکلات کا سامنا ہے، اس تناظر میں عدالتوں کی عمارتوں کی تعمیر کے لیے مرکز سے فنڈز کی درخواست کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مرکز کی جانب سے فنڈز فراہم کرائے جائیں تو یہ زیادہ بہتر ہوگا۔ جسٹس رمنا نے کہا کہ انہوں نے عدالتوں میں بہت سی آسامیاں پُر کی ہیں جس میں تمام ذاتوں اور علاقوں کے لوگوں کو نمائندگی دی گئی ہے۔ انہوں نے مسرت کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ جس عمارت کا انہوں نے سنگ بنیاد رکھا تھا، آج اس کا افتتاح کرنے پر انہیں فخر محسوس ہورہا ہے۔ مختلف وجوہات کی بنا پر کورٹ کامپلکس کی تعمیر میں تاخیر ہوئی۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ متحدہ آندھراپردیش کی تقسیم کے بعد موجودہ اے پی ریاست معاشی طور پر پیچھے رہ گئی ہے، اے پی کے عوام کو لگتا ہے کہ تقسیم کی وجہ سے وہ مسائل کا شکار ہوگئے ہیں، اس لیے مرکز کو اس سلسلے میں ریاست کو مدد فراہم کرنی چاہیے۔ جسٹس رمنا نے کہا کہ انہوں نے دو تلگو ریاستوں میں ججوں کی آسامیوں کو پُر کیا ہے۔ اسی طرح وہ ہائی کورٹ کے 250 ججوں اور سپریم کورٹ کے 11 ججوں کی تقرری کرنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلی وائی ایس جگن کے تعاون کی وجہ سے ہی اس عدالت کی عمارت کو مکمل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی نے کہا کہ اس سرزمین پر پیدا ہونے والے جسٹس رمنا، ملک کی اعلی ترین عدالت کے چیف جسٹس کے عہدہ پر فائز ہوئے جن کے ہاتھوں عدالت کی عمارت کا افتتاح کیا عمل میں آیا، یہ ایک یادگار تقریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش کی حکومت عدلیہ سے متعلق تمام معاملات میں تعاون کرے گی۔

واضح رہے کہ اس کورٹ کامپلکس کا سنگ بنیاد 2013 میں جسٹس این وی رمنا کے ہاتھوں رکھا گیا تھا، اور پھر ان کے ہاتھوں اس کا افتتاح عمل میں آیا۔اس تقریب میں اے پی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پرشانت کمار مشرا اوردیگر ججز نے بھی شرکت کی۔اس نوتعمیر شدہ کامپلکس میں 6فلورس کا کام مکمل ہوگیا ہے۔ نئے کورٹ کامپلکس میں 29عدالتیں کام کریں گی۔اس کامپلکس کی تعمیر پر100کروڑ روپئے صرف کئے گئے ہیں۔ جسٹس این وی رمنا کا وجئے واڑہ کی عدالت سے کافی گہرا تعلق ہے کیونکہ انہوں نے یہاں سے اپنے قانونی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ چیف جسٹس رمنا اور وزیراعلی جگن نے کورٹ کامپلکس کے احاطے میں پودا لگایا۔بعد ازاں جسٹس رمنا نے آچاریہ ناگرجنا یونیورسٹی میں گریجویشن تقریب میں مہمان خصوصی کے طورپر شرکت کی اور یونیورسٹی کی طرف سے دی گئی ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری حاصل کی۔ گورنر وشو بھوشن ہری چندن، ر یاستی وزیر بوتسا ستیہ نارائنا، یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر پتیٹی راج شیکھر اور دیگر اس پروگرام میں شریک تھے۔