مہاراشٹر: بی جے پی لیڈر نے اذان کے مقابلے میں ہنومان چالیسا بجانے کے مقصد سے لاؤڈ اسپیکر کے لیے فنڈ کی پیشکش کی

نئی دہلی، اپریل 5: مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت کو مزید بڑھاتے ہوئے مہاراشٹر میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈر موہت کمبوج نے آج مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر پابندی لگانے کی مہم کے ایک حصے کے طور پر اذان کا مقابلے میں ہنومان چالیسا بجانے کی پیشکش کی ہے۔

دی کوئنٹ کی خبر کے مطابق کمبوج، ایک ارب پتی تاجر اور بی جے پی کے امیر ترین لیڈروں میں سے ایک، نے ایک ٹویٹ میں کہا: ’’جس کسی کو بھی مندر میں لگانے کے لیے لاؤڈ اسپیکر کی ضرورت ہو وہ ہم سے مفت مانگ سکتا ہے! تمام ہندوؤں کی ایک آواز ہونی چاہیے! جے شری رام! ہر ہر مہادیو!‘‘

یہ اس وقت سامنے آیا جب مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے راج ٹھاکرے نے ہفتہ کو مہاراشٹر حکومت پر زور دیا کہ وہ مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹائے اور مزید کہا کہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو وہ اسپیکروں پر ہنومان چالیسا بجائیں گے۔

اس کے ایک دن بعد ایم این ایس لیڈر مہندر بھانوشالی کو ممبئی پولیس نے مختصر طور پر حراست میں لے لیا تھا، جب اس نے بغیر مطلوبہ اجازت کے لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسا بجایا۔

معلوم ہو کہ یہ مہم برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کے انتخابات سے ٹھیک پہلے چلائی جارہی ہے، جو شیو سینا کے حال ہی میں نرم ہندوتوا کے مقابلے میں ایم این ایس اور بی جے پی کے شدت پسند ہندوتوا موقف کو مستحکم کر سکتی ہے۔

راج ٹھاکرے، جو 2005 میں مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے ساتھ اختلافات کے بعد سینا سے الگ ہو گئے تھے، نے مساجد میں استعمال ہونے والے لاؤڈ سپیکر کے خلاف سخت گیر موقف برقرار رکھا ہے۔

تاہم مہاراشٹر کے وزیر داخلہ دلیپ والسے پاٹل نے اس طرح کی اشتعال انگیزیوں پر تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ ان بیانات کا مقصد معاشرے کو تقسیم کرنا ہے۔

شیو سینا لیڈر سنجے راوت نے بھی اتوار 3 اپریل کو بی جے پی اور ایم این ایس کو نشانہ بنایا اور کہا ’’راج ٹھاکرے کل مساجد میں نصب لاؤڈ اسپیکرز کو ہٹانے کی بات کر رہے تھے۔ پہلے یہ دیکھیں کہ بی جے پی کی حکومت والی تمام ریاستوں میں اذان کو روک دیا گیا ہے؟ مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹا دیے گئے؟… یہ مہاراشٹر ہے، جہاں ملک کے قانون کی پیروی کی جاتی ہے۔‘‘

دریں اثنا کرناٹک میں سری راما سین نے اذان کے مقابلے میں بھجن بجانے کی دھمکی دی۔

کرناٹک میں ’’حلال‘‘ گوشت کے خلاف مہم کے بعد سری راما سین کے سربراہ پرمود متھالک نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ مساجد سے مائک ہٹائے۔

پرمود نے حکومت کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ کارروائی کرنے میں ناکام رہی تو ہندوتوا تنظیمیں اذان کا ’’مقابلہ‘‘ کرنے کے لیے روزانہ صبح 5 بجے مندروں میں بھجن بجانا شروع کر دیں گی۔

اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سٹی پولیس کمشنر کمل پنت نے کہا تھا کہ تمام عبادت گاہوں کو 2000 میں نافذ کیے گئے شور کی آلودگی (ریگولیشن اینڈ کنٹرول) رولز کے تحت ہائی کورٹ کی ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔