کرناٹک حکومت کا اہم فیصلہ، مسلم ذاتوں کواو بی سی زمرے میں شامل کیا

  حکومت کے تحت ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیے او بی سی کی فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا

نئی دہلی ،24اپریل :۔

بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے کانگریس کو مسلمانوں کی خوشامد والی پارٹی قرار دے کر تنقید کرنے اور مسلمانوں میں جائیداد تقسیم کرنے کے بیان کے درمیان کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کے تعلق سے ایک اہم فیصلہ کیا ہے۔ کرناٹک کی کانگریس حکومت نے مسلمانوں کی ذاتوں کو  او بی سی زمرے میں شامل کیا ہے۔

قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات نے اس تعلق سے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے اس کی اطلاع دی ہے۔ کمیشن کے مطابق کرناٹک کے مسلمانوں کوزمرہ بی-2 کے تحت او بی سی مانا گیا ہے۔ کمیشن نے اس کا سرکیولر بھی جاری کردیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بتایا گیا ہے کہ کرناٹک حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق، کرناٹک کے مسلمانوں کی تمام ذاتوں اور برادریوں کو ریاستی کانگریس کی حکومت کے تحت ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیے او بی سی کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

نیشنل کمیشن فار بیک ورڈ کلاسس کے صدر ہنس راج گنگا رام اہیر کے مطابق کرناٹک حکومت کے زیر کنٹرول ملازمتوں اور تعلیمی اداروں کے داخلہ میں ریزرویشن کے لیے کرناٹک کے تمام مسلمانوں کو او بی سی کی ریاستی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ کرناٹک میں مسلمانوں کی آبادی 12.92 فیصد ہے۔ کرناٹک میں مسلمانوں کی مذہبی اقلیت مانا جاتا ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق کرناٹک میں مسلمانوں کی شرح 12.32 فیصد ہے۔