مہاراشٹر کی کابینہ نے مراٹھا کوٹہ کے لیے جاری ہلچل کے درمیان سات لاکھ مراٹھوں کو او بی سی ذات کے سرٹیفکیٹ کے لیے اہل تسلیم کیا

نئی دہلی، نومبر 1: مہاراشٹر کی کابینہ نے منگل کو ایک پینل کی اس رپورٹ کو قبول کر لیا جس میں سات لاکھ سے زیادہ مراٹھوں کو کنبی ذات کے سرٹیفکیٹ کے لیے اہل پایا گیا۔

کنبی، مراٹھا کمیونٹی کے اندر ایک ذیلی ذات ہے جو پہلے سے ہی دیگر پسماندہ طبقات کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے۔ وزیرِ اعلیٰ کے دفتر نے منگل کو کہا کہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج سندیپ شندے کی قیادت میں پینل نے کنبی ذات کے سرٹیفکیٹ دینے کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے اب تک 1.7 کروڑ دستاویزات کی جانچ کی ہے۔ پینل ابھی بھی مزید دستاویزات کی جانچ کر رہا ہے۔

کمیونٹی نے کئی دہائیوں سے تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کا مطالبہ کیا ہے۔

مراٹھا کوٹہ کے لیے یہ مطالبات حالیہ مہینوں میں پھر سے سامنے آئے جب کارکن منوج جارنگے پاٹل نے ستمبر میں اس مقصد کے لیے ایک نئی تحریک شروع کی۔

منگل کو ایک بیان میں وزیر اعلیٰ کے دفتر نے اعلان کیا کہ حکومت نے مراٹھوں کو کنبی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے کی زیرقیادت کابینہ نے ریاست کے دیگر پسماندہ طبقات کمیشن کو مراٹھا برادری کی تعلیمی اور سماجی پسماندگی کا جائزہ لینے کے لیے تازہ تجرباتی اعداد و شمار جمع کرنے کا بھی حکم دیا۔

ریزرویشن کے مطالبے پر بحث کے لیے بدھ کے روز منعقدہ ایک آل پارٹی میٹنگ کے بعد شندے نے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ مہاراشٹر میں دیگر برادریوں کے کوٹے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کیے بغیر مراٹھا برادری کو ریزرویشن دیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ کل جماعتی اجلاس میں گذشتہ چند دنوں میں رپورٹ ہونے والے پرتشدد واقعات پر بھی مایوسی کا اظہار کیا گیا۔

انھوں نے جارنگ پاٹل پر بھی زور دیا کہ وہ اپنی بھوک ہڑتال واپس لیں اور حکومت کو کچھ وقت دیں۔

کارکن جو 25 اکتوبر سے بھوک ہڑتال پر ہے، نے منگل کو شندے اور ان کے نائبوں دیویندر فڑنویس اور اجیت پوار کو خبردار کیا کہ اگر حکومت فوری طور پر تحفظات فراہم نہیں کرتی ہے تو وہ بدھ سے پانی پینا بند کر دیں گے۔