ٹائمز ناؤ نوبھارت سے گربا ایونٹس میں مسلم مردوں کی شمولیت سے متعلق اس کے 2022 کے ایک شو کی ویڈیو ہٹانے کو کہا گیا

نئی دہلی، نومبر 4: نیوز براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈز اتھارٹی نے جمعرات کو نیوز چینل ٹائمز ناؤ نوبھارت کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے ستمبر 2022 کے اس شو کی ویڈیو کو ہٹا دے جس میں مسلمان مردوں کے گربا ایونٹس میں جانے کے بارے میں بحث کی گئی ہے، کیوں کہ وہ پروگرام ’’فرقہ وارانہ رنگ‘‘ پر مبنی ہے۔

میڈیا باڈی کا یہ حکم دو افراد کی جانب سے دائر کردہ شکایات پر دیا گیا، جنھوں نے الزام لگایا کہ نیوز چینل کے شو نے پوری مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا اور نشریاتی معیارات کی خلاف ورزی کی۔

یہ شکایات ٹائمز ناؤ نوبھارت کے ذریعہ 29 ستمبر 2022 کو نشر ہونے والے ایک شو سے متعلق ہیں جس میں ایک گربا پروگرام میں بجرنگ دل کے ارکان کے ذریعہ ایک مسلمان شخص پر حملہ کیا گیا تھا۔

تاہم چینل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس ایپی سوڈ میں عوامی تقریبات میں خواتین کی حفاظت پر توجہ مرکوز کی گئی تھی اور اس نے ایک ایسے واقعے کو اجاگر کیا تھا جہاں گربا ایونٹ میں مردوں کی جانب سے خواتین کی نامناسب تصاویر کھینچی گئی تھیں۔

تاہم ایک شکایت کنندہ نے نشان زد کیا کہ نشریات کے دوران اسکرین پر جاری نوٹس، جسے چینل کے ایڈیٹر انچیف نویکا کمار نے اینکر کیا، نے اس رپورٹنگ میں فرقہ وارانہ زاویہ شامل کیا۔

اس نے کہا ’’ہندوستان جیسے ملک میں جہاں تمام پس منظر کے متنوع لوگ تہوار منانے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں، ایسا سوال قومی ٹیلی ویژن پر اینکر نے صرف کچھ رپورٹس کی بنیاد پر اٹھایا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ گربا تہوار کے دوران کچھ لڑکوں نے ’’مبینہ طور پر‘‘ بدتمیزی کی تھی۔‘‘

شکایت کنندہ نے یہ بھی الزام لگایا کہ کمار نے یہ ’’بے بنیاد‘‘ سوال کیا کہ مسلمان دوسرے ہندو تہواروں میں شرکت کیوں نہیں کرتے اور ’’وہ صرف گربا کیوں پسند کرتے ہیں؟‘‘

شکایت کنندہ نے مزید کہا کہ نویکا کمار کی رپورٹ میں چند افراد کی طرف سے کیے گئے مبینہ فعل کے لیے پوری مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا تھا اور اس نے ’’انتشار کے بیج بوئے تھے‘‘۔

جمعرات کو نیوز ریگولیٹری باڈی نے کہا کہ اگر خواتین کی حفاظت پروگرام کا مرکز ہوتی تو اسے رپورٹنگ میں کوئی خامی نظر نہ آتی۔ ’’تاہم خواتین کی حفاظت کے معاملے تک محدود رہنے کے بجائے براڈکاسٹر نے اس کو ایک فرقہ وارانہ جھکاؤ دیا۔‘‘

نیوز براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈز اتھارٹی نے یہ بھی کہا کہ اینکر کے سوالات اور ٹکرز میں استعمال ہونے والی زبان سے ظاہر ہوتا ہے کہ براڈکاسٹر نے مبینہ واقعات کو عام کیا، جس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ ایک مخصوص کمیونٹی کے مرد شرپسند یا مجرم ہیں جو کسی دوسرے کی خواتین کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

میڈیا باڈی نے ٹائمز ناؤ نوبھارت کو مستقبل میں اس طرح کے ٹِکرز استعمال کرنے کے خلاف خبردار کیا اور اسے مشورہ دیا کہ اس طرح کے واقعات کی رپورٹنگ کرتے وقت اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے سے گریز کیا جائے۔

آرڈر میں کہا گیا ہے کہ ’’براڈکاسٹر نے جرائم، فسادات، افواہوں اور اس طرح کے متعلقہ واقعات کی رپورٹنگ میں فرقہ وارانہ رنگ کو روکنے کے لیے رہنما خطوط اور نسلی اور مذہبی ہم آہنگی سے متعلق رپورٹ کا احاطہ کرنے والے مخصوص رہنما خطوط کی خلاف ورزی کی ہے۔‘‘

اس نے چینل کو ہدایت کی کہ وہ شو کی ویڈیو کو اپنی ویب سائٹ اور اپنے یوٹیوب چینل سے ہٹائے اور آرڈر کے سات دن کے اندر تحریری طور پر اس کی تصدیق کرے۔