جموں و کشمیر کے مسئلے میں اقوام متحدہ کے کردار کے لیے جرمنی کے مطالبے پر بھارت کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گردی کے متاثرین کے ساتھ ’’سنگین ناانصافی‘‘ ہے

نئی دہلی، اکتوبر 9: ہندوستان نے ہفتے کے روز جموں اور کشمیر کی صورت حال میں ’’اقوام متحدہ کی شمولیت‘‘ کے جرمنی کے مطالبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ دہشت گردی کے متاثرین کے ساتھ ’’سنگین ناانصافی‘‘ ہے۔

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے 7 اکتوبر کو برلن میں اپنے پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ دوطرفہ بات چیت کے بعد کہا تھا کہ ’’کشمیر کی صورت حال کے حوالے سے جرمنی کا اہم کردار اور ذمہ داری ہے۔ اس لیے ہم اس خطے میں پرامن حل کی تلاش کے لیے اقوام متحدہ کی شمولیت کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔‘‘

ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم بغچی نے ہفتے کے روز کہا کہ عالمی برادری کے تمام باضمیر اراکین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھائیں، خاص طور پر سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کے خلاف۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہندوستانی مرکزی حکومت کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر نے کئی دہائیوں سے اس طرح کی دہشت گردی کی مہم کا خمیازہ بھگتا ہے۔ یہ اب تک جاری ہے۔‘‘

ہندوستان نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور فائنانشیل ایکشن ٹاسک فورس اب بھی 26/11 کے حملوں میں ملوث پاکستان میں مقیم دہشت گردوں کا تعاقب کر رہی ہے۔

7 اکتوبر کو مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران زرداری نے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا تھا۔

زرداری نے کہا تھا کہ میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ جنوبی ایشیا میں امن جموں و کشمیر کے تنازعہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اور بین الاقوامی قانون کے مطابق پرامن حل کیے بغیر ممکن نہیں ہے۔

حالاں کہ بھارت نے کہا ہے کہ کشمیر، اس کا پاکستان کے ساتھ دو طرفہ معاملہ ہے اور اس میں کسی تیسرے فریق کا کوئی کردار نہیں ہے۔