’روسی دنیا‘ کا قیام، پوتن نے نئی پالیسی کی منظوری دی

نئی دہلی، ستمبر 8: روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ‘روسی دنیا’ کے قیام کے تصور پر مبنی خارجہ پالیسی کی منظوری دے دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق صدر پوتن نے ایک نئی خارجہ پالیسی کی منظوری دے دی ہے جس میں ’رشیئن ورلڈ‘ کے قیام پر زور دیا گیا ہے۔یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے کے کوئی 6 ماہ بعد شائع ہونے والی اس 31 صفحات پر مشتمل ”انسانی ہمدردی کی پالیسی“ میں کہا گیا ہے کہ روس کو ”روسی دنیا کی روایات اور نظریات کی حفاظت اور ترقی کی کوشش کرنی چاہیے۔“

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ تصور قدامت پسند نظریات کے حامل افراد استعمال کرتے رہے ہیں اور وہ اس کے تحت روسی بولنے والوں کی حمایت میں بیرون ملک مداخلت کو جائز قرار دیتے ہیں۔

پالیسی میں کہا گیا ہے کہ ”روسی فیڈریشن بیرون ملک مقیم اپنے ہم وطنوں کو ان کے حقوق کے حصول میں مدد فراہم کرتا ہے، تاکہ ان کے مفادات کے تحفظ اور ان کی روسی ثقافتی شناخت کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔“

واضح رہے کہ پوتن برسوں سے اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ انھیں ان تقریباً 25 ملین نسلی روسیوں کی الم ناک قسم کی تکلیف کا احساس ہے جو 1991 میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد روس سے باہر نئی آزاد ریاستوں میں رہتے ہوئے مختلف مسائل سے دوچار ہو رہے ہیں۔ پوتن اس واقعے کو ”جغرافیائی سیاسی تباہی“ قرار دے چکے ہیں۔

روس میں دائیں بازو کے خیالات والے ایسے افراد کی بڑی تعداد موجود ہے جو آج بھی سابقہ سوویت یونین کے جغرافیائی علاقے یعنی بالٹک سے وسطی ایشیا تک کے علاقے پر اپنا جائز حق مانتے ہیں، حالاں کہ اس علاقے کے بہت سے ممالک کے علاوہ مغربی دنیا بھی اس حق کو ناجائز سمجھتی ہے۔