پوتن نے یوکرین پر مذاکرات کے لیے بائیڈن کی شرائط مسترد کیں

نئی دہلی، دسمبر 3: ماسکو نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ یوکرین پر مذاکرات کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کی شرائط مسترد کر دی ہیں۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ اگر واشنگٹن کی شرط یہ ہے کہ روس یوکرین سے نکل جائے تو ماسکو مذاکرات میں داخل ہونے کے لیے تیار نہیں ہے۔ انہوں نے جرمن چانسلر اولاف شولز کو بتایا کہ یوکرین کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر روسی حملے "ضروری اور ناگزیر” ہیں۔

کریملن کے ترجمان نے کہا کہ صدر ولادیمیر پوتن یوکرین میں فوجی آپریشن جاری رکھیں گے لیکن ساتھ ہی وہ مذاکرات کے لیے بھی تیار ہیں۔

پیسکوف کا یہ بیان ایک کانفرنس کال کے دوران سامنے آیا جس میں امریکی صدر جو بائیڈن کے روس کے یوکرین سے انخلاء کی صورت میں پوتن کے ساتھ بات چیت کے امکان کے بارے میں ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔

بلومبرگ نیوز ایجنسی نے پیسکوف کے حوالے سے کہا کہ خصوصی فوجی آپریشن (یوکرین میں) جاری ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیا بھی ضروری ہے کہ صدر پوتن مذاکرات کے لیے رابطے کھلے رکھیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یقیناً اپنے مفادات کے حصول کے لیے سفارتی ذرائع کا استعمال زیادہ بہتر ہے۔

امریکی صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ اپنے روسی ہم منصب سے یوکرین میں جنگ کے بارے میں بات چیت کریں گے اگر پوتن جنگ کو ختم کرنے اور حملوں کو روکنے میں سنجیدہ ہیں۔ انہوں نے پہلے کہا تھا کہ یوکرین کے رہنما امن مذاکرات منعقد کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔

جمعرات کو بائیڈن نے اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمونویل میکرون کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’میں مسٹر پوتن سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں اگر وہ جنگ کے خاتمے کا کوئی راستہ تلاش کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں‘‘۔