روس-یوکرین جنگ: بین الاقوامی فوجداری عدالت نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیا

نئی دہلی، مارچ 18: بین الاقوامی فوجداری عدالت نے جمعے کے روز روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے خلاف یوکرین پر روس کے حملے میں جنگی جرائم کا الزام لگاتے ہوئے گرفتاری کا وارنٹ جاری کر دیا۔

روس نے گذشتہ سال فروری میں یوکرین پر حملہ کیا تھا، جس سے دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ میں سب سے زیادہ مہلک تنازعہ شروع ہوا۔ ماسکو کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک خصوصی فوجی آپریشن ہے جو یوکرین کو مغربی جارحیت کے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال ہونے سے روکنے کے لیے ضروری ہے۔ لیکن یوکرین اور اس کے مغربی اتحادیوں کا کہنا ہے کہ یہ یوکرین پر قبضے کے لیے سامراجی طرز کی جنگ ہے۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت نے جمعے کے روز پوتن پر 2022 میں ماسکو کے حملے کے بعد سے یوکرین سے بچوں کو غیر قانونی طور پر روس بھیجنے کا الزام لگایا ہے۔

دی ہیگ نے کہا ’’ان میں سے بہت سے بچے روسی فیڈریشن میں گود لینے کے لیے دیے گئے ہیں۔ روسی فیڈریشن میں قانون کو صدر پوتن کے جاری کردہ صدارتی فرمانوں کے ذریعے تبدیل کیا گیا ہے تاکہ روسی شہریت کی فراہمی کو تیز کیا جا سکے، جس سے روسی خاندانوں کے لیے ان بچوں کو اپنانا آسان ہو گیا۔‘‘

پوتن کے علاوہ عدالت نے بچوں کے حقوق کی روسی کمشنر ماریا لووا بیلووا کے خلاف بھی گرفتاری وارنٹ جاری کیے ہیں۔

تاہم پوتن کے ذریعے اس مقدمے کا سامنا کرنے کے امکانات نہیں ہیں کیوں کہ روس اس بین الاقوامی عدالت کے دائرۂ اختیار کو تسلیم نہیں کرتا یا اپنے شہریوں کو اس کے حوالے نہیں کرتا۔

اس عدالت کے پاس اپنے احکامات کو نافذ کرنے کے لیے اپنی کوئی پولیس بھی نہیں ہے۔ لیکن گرفتاری کا یہ وارنٹ پوتن کے اس سفر کو متاثر کر سکتا ہے، جب وہ کسی ایسے ملک میں بین الاقوامی اجلاس میں شرکت کرنے کی کوشش کریں، جو بین الاقوامی فوجداری عدالت کا رکن ہے۔

دریں اثنا روسی حکومت کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے ان الزامات کو ’’اشتعال انگیز اور ناقابل قبول‘‘ قرار دیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ روس دیگر کئی ممالک کی طرح بین الاقوامی فوجداری عدالت کو تسلیم نہیں کرتا۔

وہیں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اسے ایک تاریخی فیصلہ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ایک دہشت گرد ملک کا سربراہ اور ایک اور اہلکار باضابطہ طور پر جنگی جرائم کے مقدمے میں مشتبہ ہو گئے ہیں۔‘‘